رسول سے تعلق

رسول سے تعلق کے بارے میں قرآن کی ایک آیت ان الفاظ میں آئی ہے:قُلْ إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّہَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمُ اللَّہُ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَاللَّہُ غَفُورٌ رَحِیمٌ (3:31)۔ یعنی کہو، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔ اور تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا۔ اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے۔ قرآن کی اس آیت میں اتباعِ رسول کا مطلب رسول کو اپنا رہنما بنانا ہے۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص اللہ کے راستے پر چلنا چاہے، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ رسول کے نمونے سے اپنے لیے رہنمائی حاصل کرے۔ اللہ کے راستے کا مسافر رسول کی رہنمائی سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔

رسول کا معاملہ ایک اعتبار سے یہ ہے کہ رسول، اللہ کا متلاشی تھا۔ پھر اس کو اللہ نے اپنا راستہ دکھایا۔ وحی کے ذریعہ رسول کو بتایا کہ اللہ کے راستے پر چلنے کا مستند طریقہ کیا ہے۔ رسول کا یہ نمونہ احادیث کی صورت میں مختلف کتابوں میں ریکارڈ ہوچکا ہے، اور وہ قیامت تک اللہ کے راستے کے مسافر کے لیے واحد مستند رہنما ہے۔

حدیث اور سنت کے مطالعے سے آدمی کو حکمت خداوندی کا علم ہوتا ہے۔ پھر جب آدمی اس حکمت کو عملاً اختیار کرتا ہے تو وہ اللہ کی رحمت کا مستحق بن جاتا ہے۔ اس کو ہر مرحلے میں اللہ کی نصرت ملنےلگتی ہے۔ وہ بھٹکے بغیر اللہ کے راستے پر چلتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ آخری منزل پر پہنچ جاتا ہے، جس کا دوسرا نام جنت ہے۔

رسول کا اتباع موجودہ زمانے میں اسی طرح مطلوب ہے، جس طرح وہ پہلے زمانے میں مطلوب تھا۔ تاہم رسول کے پیرو (follower)کے لیے ضروری ہے کہ وہ نئے حالات کے اعتبار سے رسول کے نمونے کا انطباق نو (reapplication) دریافت کرے۔تاکہ وہ صحیح اسپرٹ کے ساتھ رسول کا متبع بن سکے۔ سچے طالب کے لیے اس قسم کا انطباق نو دریافت کرنا کوئی مشکل کام نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom