سازش کا مسئلہ
موجودہ زمانے میں اکثر یہ بات کہی جاتی ہے کہ مسلمان اغیار کی سازش کا شکار ہیں۔ ان سازشوں کے نتیجے میں مسلمان ایک قسم کے محاصرہ (under siege)کی حالت میں ہیں۔ موجودہ زمانے میں مسلمانوں کے خلاف نئے نئے طریقے اختیار کیے جارہے ہیں، مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ان سازشوں کو جانیں اور ان کے خاتمے کے لیے جوابی کارروائی کے لیے موثر تدابیر اختیار کریں۔
سازش کی بات ایک بے بنیاد بات ہے۔ یہ فطرت کےقانون کے خلاف ہے۔ موجودہ دنیا میں ہر انسان آزاد ہے۔ ابلیس بھی اپنی تمام فوجوں کے ساتھ آزاد ہے۔ ایسی حالت میں سازش کا خاتمہ عملاً ناممکن ہے۔ جب تمام لوگ خالق کے نظام کے تحت آزاد ہیں ، تو وہ اپنی آزادی کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کریں گے۔ اس کےنتیجے میں کسی گروہ کے لیے اگر مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے لیے کرنے کا کام یہ نہیں ہے کہ وہ سازش کے خلاف احتجاج کرے۔اس کے لیے کرنے کا کام صرف ایک ہے، اور وہ یہ کہ اپنے آپ کو وہ اس طرح تیار کرے کہ وہ دوسروں کی سازش کا شکار نہ ہونے پائے۔ دوسروں کی سازش کا شکار نہ ہونا تو یقیناً ممکن ہے۔ لیکن یہ بات ناممکن ہےکہ اس دنیا میں سازش کا وجود ہی باقی نہ رہے۔یعنی دنیا سے کبھی سازش ختم نہیں ہوگی، آپ سازش سے بچنے کی کوشش کیجیے۔
سازش سے بچنے کا سب سے آسان نسخہ یہ ہےکہ اس کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے تمام کوشش اپنی تعمیر (self development) کے محاذ پر لگائی جائے۔ علم اور عمل کے تمام شعبوں میں اپنے آپ کو مستحکم بنایا جائے۔ سب ے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ملے ہوئے افراد کو ذہنی اعتبار سے اتنا زیادہ تیار کیا جائے کہ وہ ہر بات کا تجزیہ کرکے اس کو پہلے ہی مرحلے میں ڈیفیوز (defuse) کردے۔ سب سے پہلا مرحلہ فکر کا مرحلہ ہوتا ہے۔ فکر کے مرحلے پر اگر کسی چیز کو ختم کردیا جائے تو وہ عملاً بے اثر ہوکر رہ جائے گی۔