اسلامی جہاد

جہاد کا لفظی مطلب کوشش (struggle) ہے۔ اس کوشش کا تعلق کسی سسٹم سے نہیں۔ یعنی جہاد کا یہ نشانہ نہیں ہے کہ ایک سسٹم کو توڑ کر اس کی جگہ دوسرا سسٹم قائم کیا جائے۔بلکہ جہاد کا نشانہ انسان کی سوچ (way of thinking) بدلناہے (الفرقان، 25:52)، یعنی دنیا رخی طرز فکر کو بدل کر اس کی جگہ خدا رخی طرز فکر انسان کے اندر پیدا کرنا (آل عمران، 3:79)۔ جہا دکا نشانہ اسلامائزیشن آف سسٹم (Islamization of system) نہیں ہے ، بلکہ اسلامائزیشن آف فرد (Islamization of individual) ہے۔

زندگی کے نظام میں اصل اہمیت فرد کی ہے۔ جیسا فرد ویسا نظام۔ انسان جیسا سوچتا ہے ، ویسا ہی وہ بن جاتا ہے۔ سوچ کو بدلنے سے انسان بنتے ہیں، اور انسان کے بدلنے سے اجتماعی زندگی میں انقلاب آتا ہے۔ انقلاب کی ابتدا (beginning) فرد کی تبدیلی سےشروع ہوتی ہے، اور افراد کی تبدیلی سے سماج میں انقلاب آتا ہے۔

اصلاح کے نام پر سسٹم کے خلاف لڑائی کا مطلب ہے عملاً اتھاریٹی (authority)کے خلاف لڑائی ہے، اور اتھاریٹی کے خلاف لڑائی ہمیشہ کاؤنٹر پروڈکٹو (counterproductive) ثابت ہوتی ہے۔ اتھاریٹی کے خلاف لڑائی صرف مسائل میں اضافہ کرتی ہے، وہ کسی مسئلے کو حل کرنے والی نہیں۔اس حقیقت کو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں بیان کیا ہے:إِنَّ اللہَ رَفِیقٌ یُحِبُّ الرِّفْقَ، وَیُعْطِی عَلَى الرِّفْقِ مَا لَا یُعْطِی عَلَى الْعُنْفِ، وَمَا لَا یُعْطِی عَلَى مَا سِوَاہُ(صحیح مسلم، حدیث نمبر2593)۔ یعنی اللہ نرم ہے، وہ نرمی کو پسند کرتا ہے، اور وہ نرمی پروہ چیز دیتا ہے، جو وہ سختی پر نہیں دیتا، اور نہ وہ اس کے سوا کسی اور چیز پر دیتا ہے۔ یہ اللہ کا مقرر کیا ہوا فطرت کا قانون (law of nature)ہے۔ اس دنیا میں کوئی انسان یا گروہ اس قانون کی پیروی کرکے سب کچھ پاسکتا ہے۔ لیکن جو فرد یا گروہ اس قانون کی خلاف ورزی کرے، اس کو اس دنیا میں کچھ ملنے والا نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom