مواقع اویل کرنا
قرآن میں ایک حقیقت کو ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے: إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا (94:6)۔ یعنی بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ اصل یہ ہے کہ زندگی میں ہمیشہ دو مختلف قسم کی چیزیں موجود رہتی ہیں— مسائل (problems) اور مواقع ۔ جس طرح زندگی میں ہمیشہ مسائل موجود رہتے ہیں، اسی طرح زندگی میں ہمیشہ مواقع بھی موجود رہتے ہیں۔ ایسی حالت میں دانش مندی کا طریقہ یہ ہےکہ مسائل کو نظر انداز کیا جائے اور مواقع (opportunities) کو استعمال کیا جائے۔ مسائل سے الجھنا، صرف اپنے وقت کو ضائع کرنا ہے ، اور ضائع شدہ وقت دوبارہ ہاتھ آتا نہیں۔
مسائل اور مواقع کو میری زندگی کے تجربے سے سمجھا جاسکتا ہے۔نومبر 2000 کے پہلے ہفتے میں میرا بہار کےلیے سفر ہوا۔ اس سفر میں انگریزی اخبار ٹائمس آف انڈیا کی خاتون نمائندہ سنجیدہ بانو نے انٹرویو لیاتھا۔ ان کا ایک سوال یہ تھا کہ آپ بھی ایک عالم ہیں، مگر روایتی علماء اور آپ کے درمیان فرق ہے، ایسا کیوں۔ اس کا جواب دیتے ہوئے میں نے کہا کہ جہاں تک اسلام اور قرآن وحدیث کا تعلق ہے میرےاور ان کے درمیان عقیدہ وعمل کا کوئی اختلاف نہیں۔ اس اعتبار سے دونوں کا دین مکمل طورپر ایک ہے۔ میرے اور ان کے درمیان جو فرق ہے وہ نظریہ کا نہیں بلکہ طریق کار کا ہے۔
میرا معاملہ یہ ہے کہ میں نے مدرسہ میں عربی اور دینی تعلیم کے حصول کے بعد ذاتی محنت سے انگریزی پڑھی اور جدید علوم کا تفصیلی مطالعہ کیا۔ اس سے میں نے سمجھا کہ اسلام کی ابدی صداقت کو جدید اسلوب میں پیش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ آج کے انسان کے لیے زیادہ قابل فہم ہوسکے۔ اس کے برعکس، دوسرے علما شکایت اور احتجاج میں لگے رہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ میں اسلام کو عصری اسلوب میں پیش کرتا ہوں، دوسرے لوگ ایسا نہیں کرتے۔دوسرے الفاظ میں، میں نے مسائل کے درمیان مواقع کودیکھا، اور اس کے مطابق تیاری کی، جب کہ دوسرے لوگ مسائل میں الجھے رہے، اس لیے وہ جدید دور میں پیچھے رہ گئے۔