واضح تقریر یا تحریر
تقریر یا تحریر کی ایک خاص صفت یہ ہے کہ اس میں وضوح (clarity) ہو۔ تجربہ بتاتا ہے کہ لوگوں کی تقریر یا تحریر میں جو چیز سب سے کم پائی جاتی ہے، وہ وضوح ہے۔ ایسے لوگ بہت ملیں گے، جو بظاہر علمی تقریر یا گفتگو کرسکیں۔ لیکن ایسے لوگ بہت کمیاب ہیں، جن کی گفتگو اور تقریر میں وضوح پایا جائے۔
کلام میں وضوح کی ایک شرط ہے۔ وہ یہ کہ لکھنے یا بولنے والا متعلق (relevant) اور غیرمتعلق (irrelevant) کا فرق جانتا ہو۔ وہ جب لکھے یا بولے تو اس سے پہلے وہ خود اپنی سوچ میں اس اعتبار سے وضوح پیدا کرچکا ہو۔ جو آدمی پیشگی طور پر اپنی سوچ میں وضوح پیدا کرلے، اسی کے کلام میں وضوح (clarity) کی صفت پائی جائے گی، ورنہ نہیں۔ مثلاً آپ ترکی کی عثمانی خلافت کے خاتمہ پر مضمون لکھیں، اور اس کے خاتمہ کا واحد سبب یہ بتائیں کہ کمال اتاترک نے 1921 میں فوجی کمانڈر بننے کے بعد عثمانی خلافت (Ottoman Empire) کی منسوخی کا اعلان کردیا۔
مگر یہ پوری بات نہیں ہے۔ اصل یہ ہے کہ اس کے اِلغا (abolish)سے پہلے دنیا میں نیشن اسٹیٹ کا تصور آچکا تھا، اور اس کے زیر اثر ترکی خلافت کے ماتحت عرب ملکوں میں طاقت ور انداز میں عرب نیشنلزم کی تحریک پیدا ہوچکی تھی۔ اس کے بعد جب 1922 میں کمال اتاترک (1881-1938ء) نے عثمانی خلافت کا الغا کیا تو یہ در اصل ایک ہونے والے واقعہ کا اعلان تھا، نہ کہ خود ہونے والے واقعہ کو وجود میں لانا۔ ایسی حالت میں لکھنے یا بولنے والا آدمی اگر کمال اتاترک کے ذریعہ کیے جانے والے الغائے خلافت کو صرف اتاترک کی طرف منسوب کرے، تو اس کاکلام غیر واضح ہوکر رہ جائے گا۔
کلام میں وضوح نام ہے اس بات کا کہ لکھنے یا بولنے والا کلام کے متعلق اجزاء اور کلام کے غیر متعلق اجزاء کو ایک دوسرے سے الگ کرکے اپنی بات کہے۔