پولیٹکل ایکٹوزم، دعوہ ایکٹوزم
اہل اسلام کے لیے اجتماعی زندگی میں کام کرنے کے دو طریقے ہیں— پولیٹیکل ایکٹوزم (political activism)، اور دعوہ ایکٹوزم(dawah activism)۔پولیٹیکل ایکٹوزم کا نشانہ یہ ہوتا ہے کہ پولیٹکل پاور پر قبضہ کیا جائے، اور اپنی حکومت قائم کی جائے۔ اس کے مقابلے میں دعوہ ایکٹوزم مکمل طورپر ایک غیر سیاسی ایکٹوزم ہے۔ دعوہ ایکٹوزم اپنے طریقِ کار کے اعتبار سے شروع سے آخر تک پرامن ایکٹوزم ہوتی ہے۔ پولیٹیکل ایکٹوزم کا نشانہ سیاسی اقتدار پر قبضہ کرنا ہوتا ہے، اور دعوہ ایکٹوزم کا نشانہ لوگوں کے دلوں کو بدلنا ، اور ان کو اپنے خالق کا سچا بندہ بنانا ہے۔
پولیٹیکل ایکٹوزم کا نشانہ دنیوی مفادات کا حصول ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، دعوہ ایکٹوزم کا نشانہ یہ ہوتا ہے کہ جنتی معاشرے کےلیے افراد تیار کیے جائیں، جس کو قرآن میں ان الفاظ میں بیان کیا گیاہے: فَأُولَئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا (4:69)۔ یعنی وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ نے انعام کیا، یعنی پیغمبر اور صدیق اور شہید اور صالح۔ کیسی اچھی ہے ان کی رفاقت:
Whoever obeys God and the Messenger will be among those He has blessed: the messengers, the truthful, the witnesses, and the righteous. What excellent companions these are!
پولیٹکل ایکٹوزم کا نشانہ سیاسی اقتدار کا حصول ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، دعوہ ایکٹوزم کا نشانہ جنت کا حصول ہوتا ہے۔ یہی دونوں قسم کی تحریکوں کی پہچان ہے۔ دعوہ ایکٹوزم میں سارا نشانہ اللہ رب العالمین کی رضا ہوتی ہے۔ دعوہ ایکٹوزم مکمل طور پر خدا رخی ایکٹوزم (God-oriented activism)ہے۔ اس کے برعکس، پولیٹکل ایکٹوزم اول سے آخر تک سیاست رخی (politics oriented) تحریک ہے۔دعوہ ایکٹوزم میں فرشتے انسان کے معاون ہوتے ہیں، اور خیر پھیلتا ہے۔ اس کے برعکس، پولیٹکل ایکٹوزم سے منفی سوچ پیدا ہوتی ہے، اس سے شر پھیلتا ہے۔