رَمی جمار کا سبق
رمی جمار کا لفظی مطلب ہے، کنکری سے مارنا۔ رمی جمار یا رمی، حج سے متعلق ایک اسلامی عمل ہے۔ حج کرنے والادورانِ حج جمرات کے مقام پر تین علامتی شیطانوں کو کنکر مارتا ہے۔ یہ حج کا ایک رکن ہے۔ حج کے دنوں میں ذوالحجہ کی دس، گیارہ اور بارہ تاریخ کو یہ عمل کیا جاتا ہے، اس میں ہر حاجی پر لازم ہے کہ تین شیطانوں کو سات سات کنکر ترتیب وار مارے۔ یہ عمل اسلام میں پیغمبر ابراہیم علیہ السلام کی سنت کے طور پر جاری ہے۔
رمی جمار کی حیثیت پہلے بھی علامتی تھی، اور آج بھی ا س کی حیثیت علامتی ہے۔ رمی جمار کی حقیقت یہ ہے کہ جب کسی اسلامی عمل کے وقت شیطان آدمی کے دل میں وسوسہ ڈالے ، شیطان آدمی کو اسلامی عمل سے باز رکھنے کی کوشش کرے تو انسان اس وسوسے کو جان لے۔ وہ نئے ارادے کے ساتھ اپنے اسلامی عمل کو جاری رکھنے کا عزم کرے۔ رمی جمار کوئی مادی واقعہ نہیں ہے، بلکہ وہ اپنے ارادے کو زیادہ قوی کرنے کا ایک علامتی طریقہ ہے۔
رمی جمار کے وقت بظاہر حاجی علامتی شیطان کو کنکری مارتا ہے۔ لیکن حقیقت کے اعتبار سے وہ خود اپنے لیے فیصلے کا ایک اعلان ہے۔یہ فیصلہ کہ میں شیطان کو اپنے سے دور رکھوں گا۔ میں بری خواہش کو اپنے پاس آنے نہیں دوں گا۔ میں قول و عمل کی ہر برائی سے اپنے آپ کو پاک بناؤں گا۔ میں سماج کا ایک اچھا انسان بنوں گا۔ گھر کے اندر اور گھر کے باہر میں کسی کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا۔ میں سماج میں ایک بے مسئلہ انسان (no problem person) بن کر رہوں گا، اور اگر کوئی برا عمل ہوجائے، تو فوراًتوبہ کروں گا۔
میں سماج میں ایک نافع انسان (giver person) بن کر رہوں گا۔ مجھ سے دوسروں کو فائدہ پہنچے گا، نقصان نہیں۔ مجھ سے دوسروں کو خیر ملے گا، شر نہیں۔ میری زندگی خدا کی نسبت سے خدا رخی ہوگی، اورانسان کی نسبت سے انسان دوست۔