آغاز کے بغیر
اس دنیا کا ایک فطری قانون یہ ہے کہ یہاں ابتدائی تیاریوں کے بغیر آگے کا کام نہیں کیا جاسکتا۔ابتدائی تیاری کی حقیقت کو نوبل انعام یافتہ مشہورانگریزی ادیب اور مفکر جارج برنارڈشا (وفات1950ء) کے قول سے سمجھا جاسکتا ہے۔ اس نے سولہویں صدی کے انگریز مصنف اور شاعر ولیم شیکسپیئر سے اپنا مقابلہ کرتے ہوئے کہا ہے— میرا قد شیکسپیئر سےبہت چھوٹا ہے، مگر میں اس کے کندھے پر کھڑا ہوا ہوں:
"He was much taller than me, but I stand on his shoulders." (George Bernard Shaw, by Gilbert K. Chesterton, 1909 Edition)
برنارڈشا،ولیم شیکسپیئر (وفات1616ء)کے تقریباً ڈھائی سو سال بعد 1856ء میں پیدا ہوا۔ شیکسپیئر نے اپنے زمانہ میں انگریزی زبان کو جہاں پایا تھا، اس پر اس نے اپنی کوششوں سے مزید اضافہ کیا۔ حتیٰ کہ اس کو ترقی کے ایک نئے مرحلہ میں پہنچا دیا۔ شیکسپیئر کے بعد سیکڑوں اہل قلم پیدا ہوئے جو اس کو مزید آگے بڑھاتے رہے۔ یہاں تک کہ انگریزی زبان اس اعلیٰ ترقی یافتہ مرحلہ تک پہنچ گئی جہاں سے برنارڈشا کو موقع ملا کہ وہ اپنی قلمی سفر کا آغاز کر سکے۔
اگر پچھلے لوگوں نےبرنارڈشا کے لیےآغاز فراہم نہ کیا ہوتا تو برنارڈشا کے لیے ناممکن تھا کہ وہ ادبی ترقی کے اس بلند مقام پر پہنچے جہاں وہ اپنی کوششوں سے پہنچا۔یہی فطری اصول زندگی کے تمام معاملات میں جاری ہے۔جب قوم کے پچھلے لوگ ابتدائی منزلیں طے کر چکے ہوں، اسی وقت یہ ممکن ہوتا ہے کہ قوم کے بعد کے لوگ آگے کی منزلوں پر اپنا سفر جاری کریں۔
اگر پچھلے لوگوں نے اپنے حصہ کا کام نہ کیا ہوتو بعد والوں کو سب سے پہلےابتدائی تیاری کا کام کرنا پڑے گا۔ کیوں کہ قانونِ فطرت کے مطابق، سفر ہمیشہ وہاں سے شروع ہوتا ہے، جہاں سے آپ کو آغاز کرنا ہے، نہ کہ وہاں سے جہاں آپ پہنچنا چاہتے ہیں۔ جس مکان کی زمینی بنیادیں اوردیواریں ابھی تیار نہ ہوئی ہوں اس مکان کی چھت اور اوپری منزلیں کس چیز کے اوپر کھڑی کی جائیں گی۔