روحِ دین

ایک سفر کے دوران مجھے ایک ایسے ملک میں جانا پڑا جہاں پہلے بادشاہی نظام تھا۔ اب بادشاہ کا خاتمہ ہوگیا۔ اب وہاں صدر راج قائم ہے۔ قدیم شاہی محل کی تمام شان وشوکت باقی ہے۔ البتہ اب \اس کو شاہی محل کے بجائے صدارتی محل کہاجاتاہے۔

میں اور کانفرنس کےدوسرےشرکاء صدرِ مملکت سے ملاقات کے لیے صدارتی محل میں لے جائے گئے۔ ہم لوگ جب اس پُر ہیبت عمارت میں داخل ہوئے تو میں نے دیکھا کہ ہر آدمی کا انداز اچانک بدل گیا ہے۔ لوگوں پر خاموشی کی کیفیت طاری ہوگئی۔ ان کی رفتار سست پڑ گئی۔ چہرے پر سنجیدگی کے آثار ظاہر ہوگئے۔ محل کی ہر چیز کو وہ پُر رعب نظروں سے دیکھنے لگے۔

اس منظر کو دیکھ کر میں نے سوچا کہ یہ دنیا جس میں ہم رہتـے ہیں ، وہ بھی خدا کا ایک عظیم محل ہے۔ اس میں ہر طرف خدا کی عظمت وقدرت کے جلوے نمایاں ہیں۔ اس خدائی محل کے اندر چلتے ہوئے مزید اضافہ کے ساتھ آدمی پر وہ کیفیت طاری ہونا چاہیے جو کسی شاہی محل کے اندر چلتے ہوئے اس کے اندر طاری ہوتی ہے۔

مگر جب میں دنیا کے راستوں میں لوگوں کو چلتے ہوئے دیکھتا ہوں تو یہ محسوس کرکے میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ہوجاتےہیں کہ یہاں لوگ اس طرح چل رہے ہیں گویا کہ انھیں اس عظیم حقیقت کی کوئی خبر ہی نہیں۔ لوگوں کے چہروں پر خشوع جھلکتا ہوا نظر نہیں  آتا جو از روئے واقعہ ان کے چہروں پر جھلکنا چاہیے۔لوگوں کے چہروں پر مجھے احتیاط کے بجائے غفلت نظر آتی ہے۔ ان کی چال تواضع کے بجائے سرکشی کی چال معلوم ہوتی ہے۔ ان کے انداز پر ذمہ داری کے بجائے بے حسی کا غلبہ دکھائی دیتا ہے۔ خدا کی دنیا میں چلتے ہوئے لوگ اتنا سنجیدہ بھی نظر نہیں  آتے جتنا کہ کوئی شخص کسی ایوانِ صدارت یا کسی قصر شاہی میں چلتے ہوئے نظر آتا ہے۔

جن لوگوں کاحال یہ ہوکہ انسانی محل میں چلتےہوئے ان پر ہیبت طاری ہو مگر خدائی محل میں چلتےہوئے ان پر ہیبت طاری نہ ہو وہ خدا کی رحمت سے آج ہی دور ہوگئے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom