اللہ سے محبت

قرآن میں ایک تعلیم ان الفاظ میں آئی ہے:وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّہِ أَنْدَادًا یُحِبُّونَہُمْ کَحُبِّ اللَّہِ وَالَّذِینَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّہِ(2:165)۔ یعنی اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا برابر ٹھہراتے ہیں۔ وہ ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے رکھنا چاہیے۔ اور جو اہل ایمان ہیں ، وہ سب سے زیادہ اللہ سے محبت رکھنے والے ہیں :

There are some who set up equals with God and adore them with the adoration due to God, but those who believe love God most.

قرآن کی اس آیت میں جو بات کہی گئی ہے، وہ امر (حکم) کے صیغے میں نہیں ہے، بلکہ وہ خبر (information)کے اسلوب میں ہے۔ یعنی کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں ، جن کی زندگی میں کوئی غیر خدا ان کی حبِّ شدید کا مرکز بن جاتا ہے۔ لیکن جو لوگ ایمان والے ہیں ، یعنی جن کو اللہ رب العالمین کی دریافت ہوگئی ہے، ان کا حال یہ ہوتا ہے کہ ان کے اندر بطور واقعہ اللہ رب العالمین سے حبِّ شدید پیدا ہوجاتی ہے۔

اس آیت پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے اندر ایک فطری کیفیت پیدائشی طور پر موجود ہوتی ہے، یعنی کسی چیز سے گہری محبت کاتعلق قائم کرنا۔ یہ حکم کا معاملہ نہیں  ہے، بلکہ فطری حالت کا معاملہ ہے۔ مومن وہ ہے، جو اس حقیقت کو دریافت کرلے کہ اللہ رب العالمین اس کا سب کچھ ہے۔ اس وقت یہ ہوتا ہے کہ اللہ ہی کامل معنوں میں اس کا مرکزِ محبت بن جاتا ہے۔ اس کے برعکس، کچھ لوگ جو فطرت کے اس معاملے کو دریافت نہیں  کرپاتے، ان کا کیس غلط انتساب (wrong attribution) کا کیس بن جاتا ہے۔ وہ عدمِ دریافت کی بنا پر اپنے اس فطری جذبے کو اللہ رب العالمین کے سوا کسی اور سے منسوب کرلیتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے سواکوئی اور ان کے اس فطری جذبے کا مرکز بن جاتا ہے۔گویا شرک اور توحید دونوں انتساب کا معاملہ ہے، شرک غلط انتساب کا معاملہ، اور توحید درست انتساب کا معاملہ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom