اختلاط کی اہمیت

ایک حدیثِ رسو ل مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں :الْمُؤْمِنُ الَّذِی یُخَالِطُ النَّاسَ وَیَصْبِرُ عَلَى أَذَاہُمْ، أَعْظَمُ أَجْرًا مِنَ الَّذِی لَا یُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا یَصْبِرُ عَلَى أَذَاہُمْ (مسند احمد، حدیث نمبر23098)۔ یعنی وہ مومن جو لوگوں سے میل جول رکھتا ہے، اور ان کی اذیت پر صبر کرتا ہے، اس کا اجر اس سے زیادہ ہے جو لوگوں سے میل جول نہیں  رکھتا، اور ان کی اذیت پر صبر نہیں  کرتا۔اس حدیث میں اختلاط کا مطلب میل جول (interaction) ہے۔ ایک شارحِ حدیث نے اس کی شرح کرتے ہوئے کہا کہ إن الخلطة أفضل من العزلة (تحفۃ الاحوذی، جلد7، صفحہ 177)۔ یعنی تنہائی کی زندگی کے مقابلے میں میل جول کی زندگی زیادہ افضل ہے۔ اختلاط کی زندگی کا افضل ہونا صرف اخلاق کے معنی میں نہیں  ہے۔ اس سے زیادہ وہ پرسنالٹی کے ڈیولپمنٹ کے معنی میں ہے۔

یہ فائدہ اس وقت ہوتا ہے جب کہ انسان کے اندر سنجیدگی ہو۔ اس کے اندر سوچنے اور نصیحت لینے کا مزاج ہو۔تو ہر اختلاط اس کے لیے ذہنی ارتقا کا ذریعہ بن جائے گا۔لوگوں سے انٹرایکشن کے درمیان اس کو طرح طرح کے تجربات پیش آتے ہیں۔وہ لوگوں سے نئی نئی باتیں سیکھتا ہے۔ اختلاط کے دوران اس کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنی فکری اصلاح کرے۔ اس کو موقع ملتا ہے کہ وہ لوگوں کی معلومات سے اپنے علم میں اضافہ کرے۔ اس کو موقع ملتا ہے کہ وہ اپنی فکری محدودیت کو عالمی فکر میں تبدیل کرسکے۔ انٹرایکشن کا یہ فائدہ اس انسان کو ملتا ہے جس کے اندر سیکھنے کا مزاج (spirit of learning) ہو۔ جوباتوں کو غیر متعصبانہ انداز میں دیکھ سکے۔ وہ جو کچھ سنے اس کوآبجکٹیو (objective) انداز میں لے، نہ کہ سبجکٹیو (subjective) انداز میں۔ اس کے اندر اعتراف کا مادہ ہو۔ وہ کسی رائے کو سچائی کے اعتبار سے دیکھے، نہ یہ کہ وہ کس شخص کی رائے ہے۔ وہ پورے معنوں میں نفسِ مطمئنہ (complex-free soul) کی حیثیت رکھتا ہو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom