انعام، یا آزمائش

ایک صنعتی شہر کا واقعہ ہے۔ وہاں کے ایک مسلم نوجوان نے ٹکنکل ایجوکیشن حاصل کی۔ اِس کے بعد ان کو مقامی طورپر ایک اچھا جاب (job)مل گیا۔ اِس درمیان ان کا ربط ایک دینی حلقے سے قائم ہوا۔ انھوں نے دینی کتابیں پڑھیں اور دینی شخصیتوں سے استفادہ کیا۔ وہ کافی متاثر ہوئے، یہاں تک کہ انھوں نے رو کر کہا — میں نے اپنی عمر کا ایک حصہ ضائع کردیا۔ کاش، یہ دینی ماحول مجھے اور پہلے مل گیا ہوتا۔

اِس کے بعد مذکورہ نوجوان کے اندر ایک تبدیلی واقع ہوئی۔ مذکورہ نوجوان کے ایک رشتے دار ایک ’’فارین‘‘ کنٹری میں رہتے تھے۔ انھوں نے ان کے لیے ہوائی جہاز کا ایک ٹکٹ بھیج دیا اور کہا کہ تم وزٹ ویزا (visitor visa) لے کر یہاں میرے پاس آجاؤ اور جاب ہنٹنگ (job hunting) کرو۔ ہوسکتا ہے، تم کو یہاں زیادہ اچھا جاب مل جائے۔ اِس کے بعد نوجوان کا ذہن بدل گیا۔ وہ پہلی فرصت میں باہر کے ملک میں جاب ہنٹنگ کے لیے چلے گئے۔

یہ کسی ایک نوجوان کی بات نہیں۔ یہی موجودہ زمانے میں تقریباً تمام لوگوں کا حال ہے۔ بظاہر ایک آدمی دین داری کی بات کرے گا۔ وہ اسلام کو اپنی منزل بتائے گا۔ لیکن اگر اس کو کسی قسم کی مادّی ترقی (worldly progress)حاصل ہوجائے، تو اچانک وہ بدل جائے گا۔ وہ تمام باتوں کو بھلاکر مادّی ترقی ہی کو اپنا سب کچھ بنا لے گا۔

ایسے کسی آدمی کے سامنے جب کوئی مادّی ترقی کا موقع آتا ہے، تو وہ اس کے لیے کوئی انعام کی بات نہیں  ہوتی، بلکہ وہ تمام تر اس کی آزمائش (test) کے لیے ہوتی ہے۔ مگر عجیب بات ہے کہ تمام لوگ اُس کو انعام کا معاملہ سمجھ لیتے ہیں ، تمام لوگ اِس خدائی آزمائش میں ناکام ثابت ہوتے ہیں۔ دین داری کسی رُٹین(routine) کا نام نہیں ، دین دار وہ ہے جو اِس جانچ (test)میں پورا اُترے— اپنے دین کی حفاظت کیجئے، ورنہ شیطان کسی بھی وقت اس کو اچک لے جائے گا۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom