دین کا کام
دو مسلم نوجوان ملاقات کے لیے آئے۔ انھوں نے کہا کہ ہم دونوں دین کا کام کرنا چاہتے ہیں۔ کیوں کہ آج ساری دنیا میں اسلام کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں ، اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے، الحاد زور پکڑتا جارہا ہے۔ ایسے ماحول میں دین کا کام کیسے کیا جائے۔
میں نے کہا کہ حدیث میں آیا ہے : ابْدَأْ بِنَفْسِکَ (صحیح مسلم، حدیث نمبر 997)۔ یعنی اپنے آپ سے شروع کرو۔ اس حدیثِ رسول کے مطابق، آپ کو یہ کرنا ہے کہ سب سے پہلے خود اپنا محاسبہ کریں۔ اپنی غلطیوں کو دریافت کریں۔ اپنی اصلاح کرکے اپنے آپ کو اسلام پر قائم کریں۔ جب آپ ایسا کرلیں ، تب آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ آپ دوسروں کی اصلاح کے لیے اٹھیں۔
ابھی آپ کی سوچ یہ ہے کہ ساری دنیا اسلام کی دشمن ہے۔ لوگ اسلام کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ اسلام کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ اس سوچ کے تحت آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آج اسلام کی خدمت یہ ہے کہ اس کے دشمنوں کو ختم کیا جائے۔ جب تک اسلام کے دشمنوں کو ختم نہ کیا جائے، اسلام اور مسلمانوں کے لیے عمل کا راستہ نہیں کھلے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ابھی آپ کا دل دوسروں کی نفرت سے بھرا ہوا ہے۔ ایسی حالت میں آپ کا پہلا کام یہ ہے کہ آپ اپنے دل کو دوسروں کی دشمنی سے پاک و صاف کریں ، اپنے آپ کو اسلام کی خدمت کے قابل بنائیں۔یہ داخلی اصلاح کا کام ہے۔ جب داخلی اصلاح ہوجائے، تب خارجی اصلاح کا کام ہوگا۔
جب آپ اپنے آپ کو انسان سے محبت کرنے والا بنائیں گےتو فطری طور پر یہ ہوگا کہ آپ سوچیں گے کہ دین کا کام کس طرح انجام دیا جائے کہ وہ لوگوں کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہو۔اس کے بعد آپ اپنا مطالعہ بڑھائیں گے، دوسروں کے بارے میں ضروری معلومات جمع کریں گےاور دعوت کے کام کی پلاننگ کریں گے تاکہ وہ زیادہ مفید ثابت ہو۔