تنقید ضروری

دورِ اول میں جن محدثین نے حدیث کے راویوں کی جانچ کی اور فنِ رجال بنایا، وہ حدیث کے راویوں پر کھلی تنقید کرتے تھے۔ ان کی تنقید اتنی سخت ہوتی تھی کہ لوگ ان پر غیبت اور کردار کشی کے الزام لگانے لگے۔ مگر انھوں نے اپنی تنقید نہیں چھوڑی۔ ان کی یہ تنقیدیں آج بھی اسماء الرجال کی کتابوں میں دیکھی جاسکتی ہیں۔ محدثین نے اس قسم کی تنقید صرف راویوں کے بارے  میں کی۔ عام انسانوں کے بارے  میں انھوں نے کبھی اس قسم کی تنقید نہیں کی۔

 ان بڑے بڑے محدثین نے ایسا کیوں کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ہرشخص جویہ کہتا تھا کہ "قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم " وہ گو یا ترجمانِ اسلام ہونے کا دعویٰ کر رہا تھا۔ اور جب بھی کوئی شخص ترجمان اسلام یا شارحِ دین کے مقام سے بولے تو اس کی سخت ترین جانچ کی جائے گی۔ اس معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی مطلق پر و انہیں کی جائے گی یہ کام بہر حال کیا جائے گا، خواہ اس کی جو بھی قیمت دینی پڑے۔ کیونکہ عام انسان صرف ایک انسان ہے، اور راوی عین اپنے دعوے کے مطابق، نمائندۂ اسلام۔

 موجودہ پریس کے دور میں بہت سے لوگ ابھرے ہیں جن کو "مفکر اسلام" کہا جاتا ہے۔ یہ لوگ دین کی تفسیر و تشریح کر رہے ہیں۔ وہ "اسلام کیا ہے" کا جواب دے رہے ہیں۔ ایسا کوئی شخص باعتبار ِحیثیت، عین اس مقام پر آجاتا ہے جس مقام پر قدیم راویانِ حدیث نے اپنے آپ کو کھڑا کیا تھا۔ اس لیے لازم ہے کہ ان کا مکمل جائزہ لیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو کہ ان کی تشریح ِدین معتبر ہے یا غیر معتبر۔

 قدیم راویان حدیث کی جرح میں زیادہ تر ان کی شخصی اہلیت کا جائزہ لیا جاتا تھا۔ تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ وہ ثقہ ہیں یا غیر ثقہ۔ مگر موجودہ مفکرین اسلام کے سلسلہ میں اس قسم کی شخصی چھان بین کی ضرورت نہیں۔ موجودہ مفکرین کے سلسلہ میں تنقید کا اصل نشانہ ان کے افکار کو بنایا جائے گا، ان لوگوں کے افکار کو قرآن و حدیث پر جانچ کر دیکھا جائے گا کہ وہ دین کے صحیح ترجمان ہیں یا غلط ترجمان۔

 جو لوگ اس قسم کی تنقید پر برہم ہوں، وہ اپنی برہمی سے صرف یہ ثابت کر رہے ہیں کہ وہ شخصیت پرستی کے مرض میں مبتلا ہیں، انہیں دین کا مجروح ہونا گوارہ ہے، مگر اپنے اکابر کا مجروح ہونا انھیں گوارہ نہیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom