جزئی مسئلہ

ٹائمس آف انڈیا (۶ جولائی ۱۹۹۱) میں ایک آرٹیکل چھپا ہے۔ اس کا عنوان ہے –––––– رام راجیہ کا مطلب عورتوں کے لیے کیا ہوگا :

What will Ramrajya mean to female.

اس مضمون میں جو باتیں کہی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ رام راجیہ ہندی دانوں کے شہری حلقہ کا ایک ظاہرہ ہے، اور اس کا دائرہ بھی صرف مرد آبادی تک محدود ہے :

Ramrajya is a Hindi belt urban phenomenon confined to the male population alone. (p.6)

یہ تجزیہ بالکل درست ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ "رام راجیہ" کی تحریک سارے ہندوؤں کی تحریک نہیں، وہ ہندو قوم کے ایک حصہ کی تحریک ہے۔ اور وہ حصہ بھی اقلیت میں ہے نہ کہ اکثریت میں۔

سورج گرہن، خواہ وہ کتنا ہی بڑا ہو، ساری زمین پر اندھیرا نہیں پھیلاتا۔ اور نہ کوئی سورج گرہن ہمیشہ کے لیے باقی رہتا۔ یہی معاملہ انسانی دنیا کا ہے۔ انسانی دنیا میں کوئی برائی، خواہ و ہ کتنی ہی بڑی ہو، وہ کبھی ساری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں نہیں لیتی۔ انسانیت کا ایک حصہ اگر وقتی طور پر اس کی زد میں آتا ہے تو بقیہ حصہ اس کے اثرات سے بچا رہتا ہے۔ اور جو حصہ بچتا ہے وہ اکثر اوقات زیادہ قیمتی اور زیادہ اہم ہوتا ہے۔

ہندستان میں مسلمانوں کے خلاف چلنے والی تحریکیں ہوں یا دنیا کے دوسرے حصوں میں چلنے والی اس قسم کی تحریکیں، ان سے ہمیں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ خود قدرت کا قانون ان کے اوپر چیک لگانے کے لیے ابدی طور پر موجود ہے۔ عین قانونِ قدرت کے تحت ایسا ہے کہ اپنی ساری تگ و دو کے با وجود ایسی تحریکیں کسی سماج کے صرف ایک جزئی حصہ کو متاثر کر سکتی ہیں۔ سماج کا بڑا حصہ پھر بھی ایسا باقی رہے گا جو ہمارے موافق ہوگا اور جن کو استعمال کر کے ہم اتنا آگے بڑھ سکتے ہیں کہ ناموافق عناصر کی زد سے باہر نکل جائیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom