ساده پہچان

عن أنس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ ‌حَتَّى ‌يُحِبَّ ‌لِأَخِيهِ مَا يُحِبُّ لِنَفْسِهِ (رواه البخاری،حدیث نمبر ۱۳و مسلم،حدیث نمبر ۴۵)

  انس بن مالک رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک اس کا یہ حال نہ ہوجائے کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔

 ایک مسلمان کو دوسرے انسانوں کے لیے کیسا ہونا چاہیے، اس حدیث میں اس کی نہایت سادہ پہچان بتائی گئی ہے۔ وہ پہچان یہ ہے کہ وہ دوسرے انسانوں کے لیے بھی وہی پسند کرنے لگے جو وہ خود اپنے لیےپسند کرتا ہے۔

کسی آدمی کے ساتھ بد زبانی کی جائے تو اس کو برا لگے گا اور اگر اس کے ساتھ نرم بول بولے جائیں تو اس کو اچھا معلوم ہوگا۔ اسی ذاتی تجربہ کے مطابق وہ دوسروں پر بھی عمل کرے۔ وہ دوسروں کے ساتھ تلخ کلامی نہ کرے،وہ ہمیشہ ان کے ساتھ نرم انداز میں بات کرے۔

کسی کو اس کا جائز حق نہ دیا جائے تو وہ اس کو سخت نا پسند کرے گا۔ آدمی یہی معاملہ دوسروں کےساتھ کرنے لگے۔ اس کے اوپر دوسروں کا جو حق ہے اس کو وہ ادا کرے، وہ دوسروں کی حق تلفی سےآخری حد تک اپنے آپ کو بچائے۔

کسی کے ساتھ وعدہ کیا جائے اور پراس کو پورا نہ کیاجائے تو اس کوبے حد تکلیف پہنچے گی۔ آدمی اس سے دوسروں کے بارے  میں سبق لے لے۔ وہ کسی سے وعدہ کرے تو ضرور اس کو پورا کرے، وہ کسی کے ساتھ وعدہ خلافی کا سلوک نہ کرے۔

کسی کو نقصان پہنچایا جائے تو اس کو فور اًغصہ آجاتا ہے۔ اس ذاتی تجربہ سے وہ دوسروں کے بارے  میں جان لے۔ وہ کبھی دوسروں کو نقصان پہنچنے نہ دے، وہ ہمیشہ یہ کوشش کرے کہ اس کی ذات دوسروں کے لیے نفع بخش ثابت ہو۔

 مومن ایک حسّاس انسان ہوتا ہے۔ اس کی حساسیت اس کو مجبور کرتی ہے کہ وہ دوسروں کےحق میں ویسا ہی بنے جیسا وہ دوسروں کو اپنے حق میں دیکھنا چاہتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom