دانش کے بغیر
سسرو (Cicero) ۱۰۶ قبلِ مسیح میں اٹلی میں پیدا ہوا، ۴۳ ق م میں اس کی وفات ہوئی۔ وہ رومی دور کا مشہور عالم اور مفکر اور خطیب شخص سمجھا جاتا ہے۔ اس کے ایک قول کا ترجمہ اس طرح کیا گیا ہے کہ ایک فوج کی قیمت میدانِ جنگ میں صرف اس وقت ہے جب کہ میدان جنگ کے پیچھے بہت سے دانش مند مشیر موجود ہوں :
An army is of little value in the field unless there are wise counsels at home.
یہ ایک بے حداہم حقیقت ہے۔ فوج یا ہتھیار کی حیثیت طاقت کی ہے۔ طاقت سے مطلوب فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو دماغ کی رہنمائی میں استعمال کیا جائے۔ جس طاقت کو استعمال کرنے کے لیے دماغ کی صلاحیت موجود نہ ہو، وہ طاقت صرف تخریب بر پا کرے گی، ایسی طاقت کبھی تعمیری نتائج ظاہر نہیں کر سکتی۔
موجودہ زمانہ کے مسلمان اس تاریخی حقیقت کی بدترین مثال ہیں۔ موجودہ زمانہ میں مسلمانوں نے بار بار اپنی ہتھیار بند فوج بنائی ہے اور بار بار مفروضہ دشمنوں کے ساتھ ٹکراؤ کیا ہے۔ مگر ہر بار صرف ایک ہی نتیجہ سامنے آیا، اور وہ تخریب تھا، موجودہ زمانہ میں مسلمانوں کے متشددانہ اقدامات نے تخریب اور بربادی کی تاریخ تو ضرور بنائی ہے، مگر ان کا کوئی ایک اقدام بھی ایسا نہیں جس نے حقیقی معنوں میں مسلمانوں کے لیے یا وسیع انسانیت کے لیے تعمیر اور فلاح کی تاریخ بنائی ہو۔ اور اس کی وجہ یہی تھی کہ انھوں نے فوج تو کسی نہ کسی طرح بنائی مگر اس کی رہنمائی کے لیے دانش مند ذہن انھیں حاصل نہ ہو سکا۔
متشددانہ کارروائی نفرت کے جذبہ کے تحت کی جاتی ہے۔ اس کے برعکس مجاہدانہ کارروائی کا سر چشمہ محبت ہوتا ہے۔ مجاہد سب سے پہلے اپنے آپ کو ہلاک کرتا ہے، اس کے بعد وہ دوسرے کے خلاف اقدام کرنے کے لیے اٹھتا ہے۔ موجودہ مسلمان نفرت کے جذبہ کے تحت اٹھے، اس لیے ان کی یہ کارروائیاں نفسانی عمل کے خانہ میں جاتی ہیں نہ کہ مجاہدانہ عمل کے خانہ میں۔اگر وہ اپنی ان کارروائیوں کو جہاد کہیں تو غلطی پر سرکشی کا اضافہ ہو گا۔ اس طرح وہ خدا کی نظرمیں بھی مجرم ٹھہریں گے اور بندوں کی نظر میں بھی۔