دو طریقے
عن عبد الله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم،لَا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى يَكُونَ هَوَاهُ تَبَعًا لَمَّا جِئْتُ بِهِ (مشكاة المصابيح،حدیث نمبر ۱۶۷)
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا یہاں تک کہ اس کی خواہش اس چیز کے تابع ہو جائے جو میں لایا ہوں۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں عمل کرنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک ہے ھوی(اپنی خواہش) پر عمل کرنا، اور دوسرا ہے، ماجاء بہ الرسول پیغمبر کے لائے ہوئے دین پر عمل کرنا۔
آپ کے سامنے ایک حق آیا۔ آپ کے دل نے گواہی دی کہ یہ حق ہے۔ مگر اسی کے ساتھ شعوری یا غیر شعوری طور پر یہ احساس پیدا ہوا کہ اگر میں اس حق کا اعتراف کر لوں تو میرا درجہ نیچا ہو جائے گا۔ اب اگر آپ نے حق کو مان لیا تو آپ نے ما جاء بہ الرسول پر عمل کیا اور اگر آپ نے حق کا انکار کیا تو آپ نے اپنی ھوی کی پیروی کی۔
ایک شخص نے آپ کے اوپر تنقید کی۔ اس سے آپ کی انا کوچوٹ لگی۔ آپ برہم ہو گئے۔ اس کے ساتھ رسول کی لائی ہوئی شریعت کا یہ حکم آپ کے سامنے آیا کہ متکبرنہ بنو بلکہ متواضع بن کر لوگوں کے درمیان رہو۔ اب اگر آپ نے تنقید کے جواب میں تواضع کا انداز اختیار کیا تو آپ نے ما جاء بہ الرسول پر عمل کیا اور اگر آپ نے تنقید کے جواب میں گھمنڈ کا انداز اختیار کیا تو آپ نے ھوی کی پیروی کی۔
ایک شخص کے کسی رویہ سے آپ کو شکایت پیدا ہوئی۔ آپ مشتعل ہو گئے۔ اس وقت آپ کے سامنے شریعت کا یہ حکم آیا کہ لوگ اشتعال انگیزی کریں تب بھی تم صبر اور اعراض کا طریقہ اختیار کرو۔ اب اگر آپ نے اشتعال کے باوجود صبر کیا تو آپ نے ما جاء بہ الرسول پر عمل کیا۔ اور اگر آپ مشتعل ہو کر فریق ثانی سے لڑنے لگےتو آپ نے ھوی کی پیروی کی۔
یہی معاملہ پوری زندگی کا ہے۔ ہر معاملہ جو آدمی کے ساتھ پیش آتا ہے، اس میں اس کے لیے دو میں سے ایک رویہ اختیار کرنے کا موقع ہوتا ہے۔ ایک رویہ اختیار کرنے کے بعد وہ خدا کے یہاں مؤمن لکھ دیا جاتا ہے اور دوسرا رویہ اختیار کرنے کے بعد غیر مؤمن۔