خبر نامہ اسلامی مرکز ۷۶

۱۔ کچھ عرب نوجوانوں نے قاہرہ میں دار الرسالة الربانية کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا ہے۔ اس کا خاص مقصد اسلامی مرکز کے فکر کی عرب دنیا میں اشاعت ہے۔ اس ادارہ نے حال میں "منهج الهدایة"کے نام سے ایک عربی کتاب شائع کی ہے۔ یہ کتاب بڑے سائز کے ۲۱۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں اسلامی مرکز کے دینی نقطۂ نظر کا تعارف تفصیل کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اس میں کل پندرہ ابواب ہیں۔ پہلے باب کا عنوان الرسالة القرآنية ہے اور آخری باب کا عنوان البداية الصحيحة۔

۲۔الجزائر کے ایک باشندہ جو فرانس میں مقیم ہیں اور فرانسیسی زبان بخوبی جانتے ہیں، صدر اسلامی مرکز کے نام اپنے ایک خط میں لکھتے ہیں: مجھے الجزائر میں الرسالہ انگریزی کا شمارہ نمبر ۴۹ بابت مارچ ۱۹۸۸ ملا۔ میں نے اپنے ایک ساتھی سے اس کا ترجمہ فرانسیسی زبان میں کروا یا۔ اس کو پڑھ کہ میرے اندر دعوتِ اسلامی کے کام کا حوصلہ پیدا ہو گیا۔ اب میں چاہتا ہوں کہ آپ اجازت دیں تو الرسالہ کو مستقل طور پر فرانسیسی زبان میں منتقل کر کے یہاں سے شائع کیا جائے۔ اس کے علاوہ آپ کی دوسری کتابوں کا بھی فرانسیسی ترجمہ چھاپا جائے۔ میرے مذکورہ ساتھی اس کام کے لیے  بخوشی تیار ہیں۔ مکتوب نگار کا نام و پتہ یہ ہے :

Mr. Laib. A.I.F. Quartier, De Le Breadasque. Route De Berre. Aix-En-Provence 13090. France.

۳۔دین دیال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (نئی دہلی) آرایس ایس کے ماتحت ایک بڑا ادارہ ہے۔ اس کا ایک ما ہنامہ"منتھن" کے نام سے نکلتا ہے۔ منتھن کے اڈیٹر ڈاکٹر شر ما صدر اسلامی مرکز سے ملے تھے اور عید الاضحی کے موضوع پر ایک مضمون کی فرمائش کی تھی۔ ان کو ہندی میں یہ مضمون فراہم کیا گیا جس کو انھوں نے منتھن (جون  ۱۹۹۱) میں مکمل طور پر شائع کیا ہے۔ یہ وہی مضمون ہے جو الرسالہ ماہ جولائی میں اسی عنوان سے چھپا ہے۔

۴۔محمد ہارون رشید صاحب (مرشد آباد) نے مطلع کیا ہے کہ ایک تعلیم یافتہ بنگالی خاتون نے الرسالہ انگریزی اور دوسری انگریزی مطبوعات کا مطالعہ کیا۔ ان سے وہ گہرے طور پر متاثر ہوئیں۔ وہ الرسالہ انگریزی کے منتخب مضامین کا ترجمہ بنگلہ زبان میں کر کے انھیں بنگالی اخباروں میں شائع کرا رہی ہیں۔

۵۔ایک صاحب ِخیر مسلمان نے اپنی طرف سے زرِ تعاون ادا کر کے نصف درجن مدرسوں اور لائبریریوں کے نام الرسالہ جاری کر وایا ہے۔ اسی طرح مختلف حضرات جاری کراتے رہتے ہیں۔ تاہم ابھی اس کام میں بہت زیادہ توسیع اور اضافہ کی ضرورت ہے۔ جو حضرات اس کار ِخیرمیں حصہ لے سکیں وہ دفتر سے خط وکتابت فرمائیں۔

۶۔جموں کے علاقہ (پونچھ راجوری)میں الرسالہ مشن سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگ اسکول اور مدرسہ قائم کر کے تعلیمی کام کر رہے ہیں۔ اس سے بیک وقت دو فائدے ہیں۔ ایک یہ کہ اس طرح وہ قوم کے افراد کو تعلیم یافتہ بنا رہے ہیں۔ دوسرے یہ کہ اسکول اور مدرسہ کے ذریعہ انھیں ایک بیس (base) مل جاتی ہے جو الرسالہ مشن کے لیے  مختلف پہلوؤں سے مدد گار ہے۔ یہ نہایت مفید تجربہ ہے۔ دوسرے مقامات کے ساتھیوں کو بھی اسی انداز پر کام کر نا چاہیے۔

۷۔آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی سے ۲۳ جون ۱۹۹۱ کو صدر اسلامی مرکز کی ایک تقریر نشر کی گئی۔ یہ عیدالاضحی سے متعلق تھی۔ اس میں بتایا گیا تھا کہ عید الاضحی محض قدیم زمانہ کی ایک رسم نہیں، وہ زندگی کا ایک ابدی پیغام ہے۔

۸۔مسلم ایجوکیشنل ٹرسٹ (تھنہ منڈی)  اور مسلم انسٹی ٹیوٹ آف ایجو کیشن (راجوری) ان دونوں تعلیمی اداروں نے " اسلامی تعلیمات" کو باقاعدہ طور پر داخلِ نصاب کر لیا ہے۔ چھٹی کلاس سے اوپر کلاسوں کے طلبہ کو وہ سبق کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔

۹۔ایک ادارہ نے الرسالہ مشن کے خلاف ساڑھے تین سو صفحہ کی ایک کتاب چھاپی ہے۔ قارئین الرسالہ کے ایک تعلیم یافتہ حلقہ نے اس کتاب کو خریدا اور اجتماعی طور پر اس کا مکمل مطالعہ کیا۔ مطالعہ کے بعد انھوں نے پایا کہ یہ بالکل لغو کتاب ہے۔ وہ اس کتاب کو لے کر اسلامی مرکز میں آئے تاکہ اس کو صدر اسلامی مرکز کے سامنے جلائیں۔ صدر اسلامی مرکز نے ان کو منع کیا اور کہا کہ آپ یہ کتاب کسی اور شخص کو دے دیں تا کہ وہ اس کو پڑھ کر اس کی لغویت سے آگاہ ہو سکے۔ کیونکہ یہ کتاب اپنی تردید آپ ہے۔

۱۰۔تامل ناڈو کے ایک ادارہ نے "روشن مستقبل" کا ترجمہ تامل زبان میں شائع کیا ہے۔ یہ کتاب چھوٹے سائز پر ہے اور ۸۶ صفحات پرمشتمل ہے۔ ناشر کا پتہ یہ ہے :

Darul Marashid, B-45 Ahmadia Nagar, Pallapatti 639205

۱۱۔امریکہ سے ایک صاحب نے مطلع کیا ہے کہ "یہاں ہم نے ایک صاحب کو تیار کیا ہے جو کہ ان شاء اللہ ہر جمعہ اور اتوار کے دن الرسالہ انگلش اور الرسالہ اردو کی ممبر شپ بڑھانے کے لیے  کام کریں گے۔ اسی کے ساتھ ان کو مرکز کی چھپی ہوئی سب کتابیں بھی دے دی ہیں۔ ان کو بھی وہ لوگوں کو دکھا کر انھیں لوگوں کے درمیان پھیلائیں گے۔ امید ہے کہ ان شاء اللہ اس میں ہمیں کا میابی ہوگی"۔

۱۲۔محمد افسر الدین فاروقی صاحب (ر تلام) نے اپنے یہاں کی مسجد میں جمعہ کے دن" پیغمبر انقلاب" پڑھ کر سنانا شروع کیا۔ اس میں ایک سال لگے۔ ایک سال میں پوری کتاب پڑھ کر سنائی۔ اسی طرح بہت سے لوگ جگہ جگہ مختلف کتابیں پڑھ کر سنا رہے ہیں۔ اس طرح یہ پیغام عمومی سطح پرپہنچ رہا ہے۔

۱۳۔متعدد مقامات سے یہ خبر یں ملی ہیں کہ وہاں الرسالہ مشن کے لوگ اور تبلیغی جماعت کے لوگ مل کرکام کر رہے ہیں۔ یہ بہت اچھی علامت ہے۔ اس طرح دونوں کو ایک دوسرے سے تقویت ملے کی اور دینی احیاء کا کام زیادہ مؤثر طور پر ہو سکے گا۔ ضرورت ہے کہ اسی انداز پر ہر جگہ کام کیا جائے۔

۱۴۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں سائنس کا طالب علم ہوں۔ سائنس نے میرے دل و دماغ سے اسلام کا تصور بالکل نکال دیا تھا۔ مگر کہاں سے وہ زبان لاؤں کہ اس ربِ جلیل کا شکر ادا کروں جس نے میرے اندر آپ کا لٹریچر پڑھنے کا دھیاں پیدا کیا۔ شکر اس پروردگار کا کہ اس کو پڑھنے کےبعد نہ صرف میرے خیالات درست ہو گئے۔ بلکہ اب یہ حال ہے کہ آپ کی کتا بیں دوسروں کوپڑھا رہا ہوں  (زبیر احمد ختلانی، بارہمولہ)

۱۵۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں آپ کے ماہانہ الرسالہ کا زبر دست مداح ہوں۔ الرسالہ نے ہزاروں مسلمانوں کو نیا جوش بخشا ہے تاکہ اسلام کا پھول ہر موسم میں اور ہر ماحول میں کھل سکے۔ یہ مقصد الرسالہ نے کافی آگے بڑھایا ہے (محمد شفیع بٹ، سوپور، کشمیر)

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom