یہ انسان

پھول کی ایک پنکھڑی یا چڑیا کا ایک چھوٹا پر کتنی حسین چیزیں ہیں ، مگر اسی کے ساتھ وہ بے حد نازک ہیں۔ ان کو ہاتھ سے چھونے کی کوشش بھی ان کی حسین ترکیب کو بگاڑ دیتی ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا خالق بے حد لطیف ذوق والی ہستی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آدمی اس کے تخلیقی حسن کو دیکھے مگر وہ اس کو ہاتھ نہ لگائے ۔ وہ اس سے اپنی روح کی غذا لے مگر اپنے جسم کی کثافت سے اس کو آلودہ نہ کرے۔

خدا کی دنیا میں ایک چیز ایسی ہے جو چڑیا کے پر اور پھول کی پنکھڑی سے بھی زیادہ نازک ہے ۔ یہ انسان کا دل ہے ۔ ہماری معلوم دنیا میں انسان کے دل سے زیادہ نرم و نازک کوئی چیز نہیں ۔ ایسی حالت میں جو شخص کسی انسان کے دل کو دُکھا تا ہے وہ خدا کی دنیا میں سب سے بڑا جرم کرتا ہے۔ کسی آرٹسٹ کے نازک ترین آرٹ کو جو شخص اپنے پیروں سے مسل دے وہ اس آرٹسٹ کی نظر میں کتنا بڑا مجرم ہو گا۔ اس سے کہیں زیادہ وہ شخص اللہ کی نظر میں مجرم ہے جو ایک نازک دل کو مسلتا ہے ۔ جو ایک انسان کے سکون پر ڈاکہ ڈالتا ہے ۔ جو ایک انسان کے آشیانہ کواجاڑنے کے منصوبے بناتا ہے ۔

اس معاملہ میں وہ لوگ اس سے کم مجرم نہیں ہیں جو یہ سب کچھ ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں مگر وہ "گونگے شیطان" بنے رہتے ہیں ۔ وہ ظالم کا ہاتھ روکنے کے لیے نہیں اٹھتے ۔ وہ اپنی ممکن کوشش اس کو دفع کرنے میں نہیں لگاتے۔ پھر اس سے بھی زیادہ بڑے مجرم وہ لوگ ہیں جو ملت کو مظلومی سے نکالنے کے نام پر قیادت کرتے ہیں مگر جب ملت کا ایک مظلوم فردان کے سامنے آتا ہے تو اس کو مظلومی سے نکالنے کے لیے ان کے اندر کوئی تڑپ پیدا نہیں ہوتی۔ وہ تقریر میں کہتے ہیں کہ ملت کا یہ حال ہونا چاہیے کہ جب ایک ستم زدہ شخص وامعتصماہ پکارے تو ملت اس کی مدد کے لیے دوڑ پڑے اور اس وقت تک کسی کو چین نہ آئے جب تک اس شخص کو ظلم سے نجات حاصل ہو جائے ۔ مگر جب ایک ستم زدہ انسان وامعتصماه کی آواز بلند کرتا ہے تو اس کی آواز پردوڑنے کا کوئی جذبہ ان کے اندر پیدا نہیں ہوتا ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom