قیادت کا مسئلہ

وائیلٹ گراف (Violette Graff) ایک فرانسیسی خاتون ہیں جو ہندستان کی مذہبی اقلیتوں کی ماہر (specialist) سمجھی جاتی ہیں۔ مسٹرو یجو نراونی (Naravne) نے پیرس میں ان کا انٹرویو لیا۔ یہ انٹرویوٹائمس آف انڈیا ۲۴ نومبر ۱۹۸۹ میں شائع ہوا ہے ۔ اس کا عنوان ہے:

Religious pluralism is India's wealth

گفتگو کے دوران ہندستان کے فرقہ وارانہ فسادات اور مسلم اقلیت کے مسائل کا ذکر آیا، انٹرویویر نے پوچھا کہ کیا آپ اس سے اتفاق کریں گی کہ ہندستان کی مسلم اقلیت اس لیے نقصان اٹھارہی ہے کہ وہ اپنے اندر ایک جاندار قیادت (viable leadership) پیدا نہ کر سکی۔

خاتون نے جواب دیا کہ ہندستانی مسلمانوں کے درمیان ایک جاندار اور فعال قیادت کا ابھرنا موجودہ حالات میں سخت مشکل ہے۔ کیوں کہ ایک اعتبار سے وہ خطرناک ہے ، اور دوسرے اعتبار سے نا قابل عمل ۔ جناح کے انداز کا کوئی واحد لیڈر اگر مسلمانوں میں ابھرے تو حکومت فوراً اس کو علاحدگی پسند (separatist) قرار دیدے گی۔ اس کو" نیا جناح " کہا جانے لگے گا۔ اس کے برعکس اگر وہ حکومت سے قریب ہو اور مفاہمتی انداز کی بات کرے تو وہ مسلمانوں کی نظر میں شومین (showman) قرار پائے گا۔ وہ اس کو حکومت  (یا ہندو) کا ایجنٹ کہہ کر رد کر دیں گے ۔

یہ ایک نہایت پیچیدہ صورتِ حال ہے جس سے ہندستان کے موجودہ مسلمان دو چار ہیں ۔ اور بلاشبہ یہی سب سے بڑی وجہ ہے جس کی بنا پر ابھی تک مسلمانوں کے درمیان کوئی طاقت ور قیادت پیدا نہ ہو سکی ۔ کیوں کہ "جناح "کے انداز کی قیادت حکومت کی نظر میں غیر معتبر بن جاتی ہے اور" سَرسیّد" کے انداز کی قیادت مسلمانوں کی نگاہ میں غیر معتبر قرار پاتی ہے۔ جو چیز ممکن ہے وہ مفید نہیں ، جو چیز مفید ہے وہ ممکن نہیں ۔

مسلمان حکومت کی( یا اکثریتی طبقہ کی) سوچ کو بدل نہیں سکتے۔ انھیں چاہیے کہ وہ خود اپنی سوچ کو بدل لیں تاکہ ان کے اندر طاقت ور قیادت ابھرے اور تعمیرِ ملت کا وہ کام انجام پاسکے جو نصف صدی سے رکا ہوا پڑا ہے ۔ اس کے سوا اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom