مارکسزم کا خاتمہ
مارکسی اشتراکیت کے بارے میں راقم الحروف نے ۱۹۵۸ میں ایک کتاب لکھی تھی ۔ یہ کتاب پہلی بار اپریل ۱۹۵۹ میں شائع ہوئی ۔ اس کا نام تھا : مارکسنرم ، تاریخ جس کو رد کر چکی ہے۔
یہ ٹائٹل اس وقت بڑا عجیب تھا۔ چنانچہ نہ صرف اشتراکی حضرات نے بلکہ اسلام پسند حضرات میں بھی بہت سے لوگوں نے اس کا مذاق اڑایا۔ ان کا خیال تھا کہ مارکسزم تو ایک زندہ حقیقت ہے ایسی حالت میں اس کے رد ہونے کا کیا سوال ۔ مگر آج کتاب کا یہ نام ایک ایسا واقعہ بن چکا ہے جس سے کسی کو بھی اختلاف نہیں ہو سکتا۔ حتی کہ خو دسویت روس کے لوگوں کو بھی نہیں۔ مارکسزم آج نظری اور عملی دونوں اعتبار سے ایک ختم شدہ نظام بن چکا ہے۔
ٹائم امریکہ کا مشہور ہفت روزہ میگزین ہے۔ وہ ہر سال کسی ممتاز آدمی کو سال کی شخصیت (Man of the year) قرار دیتا ہے اور اس کے بارے میں خصوصی مضامین شائع کرتا ہے ۔ پہلی بار ۱۹۲۷ میں اس نے چارلس لنڈ برگ (Charles Lindberg) کو اس مقصد کے لیے چنا تھا۔ ۱۹۳۰ میں اس نے مہاتما گاندھی کو سال کی شخصیت قرار دیا ۔ ٹائم کا شمارہ یکم جنوری ۱۹۹۰ اس سلسلےمیں ایک غیر معمولی شمارہ ہے۔ اس میں روس کے صدر مسٹر میخائیل گوربا چیف کو دہے کی شخصیت (Man of the decade) قرار دیا گیا ہے۔
اشتراکی روس کے حکمراں کو یہ غیرمعمولی اعزاز دینے کی وجہ یہ نہیں ہے کہ انھوں نے اشتراکیت کے قلعہ میں کوئی اضافہ کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے اشتراکیت کا قلعہ توڑ دیا۔ آج ساری دنیا کےاخبارات میں ایسے مضامین چھپ رہے ہیں جن کی سرخی اس قسم کی ہوتی ہے :
Marxism is over.
Fragmented empire of the U.S.S.R.
ہندستان ٹائمس (یکم جنوری ۱۹۹۰) نے کمیونسٹ دنیا میں تبدیلی اور مارکسی فکر کے انہدام پر ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اسی کے ساتھ ایک بامعنی کارٹون شامل کیا ہے۔ اس کارٹون میں اشتراکیت کے بانی کارل مارکس کی قبر دکھائی گئی ہے۔ قبر کے پتھر پر یہ الفاظ لکھے ہوئے ہیں :
Marx - Finally Buried 1989
قرآن میں ہے کہ اللہ اپنے امر پرغالب آکر رہتا ہے، لیکن اکثر لوگ اس کو نہیں جانتے (یوسف: ۲۱ ) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اشترا کی دنیا میں جو انقلابی تبدیلیاں ہوئی ہیں ، وہ اللہ کے اسی قانون کےنتیجے میں ہوئی ہیں۔
مارکسی اشتراکیت خدا اور مذہب کی نفی تھی۔ اس نے مذہب کو بے حقیقت بتا کر اس کومکمل طور پر ر دکر دیا۔ کارل مارکس کی ایک کتاب ہے جس کا نام ہے :
Criticism of the Hegelian Philosophy of Right
اس کتاب کے ابتدائی مضمون (انٹروڈکشن) میں مارکس نے لکھا ہے کہ مذہب عوام کی افیون ہے :
Religion is the opium of the people.
مارکس کا نظریہ مختلف ملکوں میں پھیلا ۔ یہاں تک کہ ۱۹۱۷ میں اس کی بنیاد پر روس میں ایک طاقت ور حکومت قائم ہوگئی۔ پہلی عالمی جنگ میں اشتراکی روس کو مزید موقع ملا اور اس کی سلطنت کا رقبہ بہت زیادہ وسیع ہو گیا۔ اسی کے ساتھ اس نے اتنی زبر دست فوجی طاقت حاصل کر لی کہ وہ دوسپر پاورمیں سے ایک شمار کیا جانے لگا۔
اشترا کی لیڈروں نے ریاستی طاقت کی مدد سے "دوسری دنیا" میں مذہب کا خاتمہ کر دیا۔ مذہب کے تمام نشانات کو مٹا دیا۔ اسٹالن کے زمانہ میں ایک کرور سے زیادہ آدمی قتل کر دیے گئے۔پورے سوویت یونین میں مکمل طور پر جبر کی حکومت قائم کردی گئی ۔ بظاہر ایسا معلوم ہونے لگا کہ مذ ہبی کام کے مواقع اب صرف پہلی دنیا اور تیسری دنیا میں ہیں ۔ دوسری دنیا میں مذہب کو اب کوئی موقع ملنے والا نہیں۔
مگر مذکورہ آیت کے مطابق ، اللہ کی طاقت نے کام کیا ۔ خود سوویت یونین کے اندر ایسے اسباب پیدا ہوئے کہ روس کا اشتراکی قلعہ متزلزل ہو گیا۔ حتیٰ کہ اس کی اینٹیں نکل نکل کر بکھرنے لگیں۔ روسی کیمپ میں ہونے والایہی واقعہ ہے جس کی سرخی امریکی میگزین نیوز ویک (۱۶ اکتوبر ۱۹۸۹ ) نے ان لفظوں میں قائم کی ہے کہ اشتراکی دنیا میں کایا پلٹ (A world transformed)
ٹائم میگزین (۱۲ مارچ ۱۹۹۰ )نے اس سلسلےمیں روس کے نظام میں تبدیلی پر تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ کا ایک حصہ اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ تقریباً ۵۵ ملین سوویت مسلمان مذہبی رواداری (religious tolerance) کے بارے میں نئی روسی پالیسی کا فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کا عنوان بامعنی طور پر یہ ہے ۔ کارل مارکس محمد کے لیے جگہ خالی کرتا ہے: Karl Marx makes room for Muhammad
روسی علاقہ میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً ۲۰ فی صد ہے۔ سابق روسی حکمراں جوزف اسٹالن نے ۱۹۳۲ میں روس سے مذہب کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ۱۹۱۷ سے پہلے روس میں ۲۶ ہزار مسجدیں تھیں۔ چند کو چھوڑ کر سب کی سب مسجدیں بند کر دی گئیں یا تو ڑ کر ختم کر دی گئیں۔ ہزاروں کی تعداد میں مذہبی مسلمانوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ چار سال پہلے خود گو ر با چیف نے اسلام کوترقی کا دشمن (enemy of progress) بتایا تھا۔ مگر آج حالات بالکل مختلف ہیں۔
کچھ سال پہلے تک روس میں قرآن کی حیثیت ایک ممنوعہ کتاب کی تھی۔ آج یہ حال ہے کہ سعودی عرب نے قرآن کے ایک ملین نسخے روس بھیجنے کا اعلان کیا تو روس کی ہوائی کمپنی ایروفلاٹ (Aeroflot) اس پر راضی ہو گئی کہ وہ قرآن کے ان نسخوں کو سعودی عرب سے روس لے جانے کی خدمت انجام دے گی۔
خدا چاہتا ہے کہ اس دنیا میں مکمل مذہبی آزادی موجود ہو ۔ سوویت روس کے اشترا کی حکمرانوں نے اس آزادی کا خاتمہ کر دیا تھا۔ آخر کا رخدا کی طاقت ظاہر ہوئی۔ اس نے اشتراکی قلعہ کو اس طرح توڑ دیا جیسے کہ وہ قلعہ نہ تھا ، بچوں کا ایک گھروندا تھا جو ہوا کے ایک جھونکے سے بکھر کر ر ہ گیا۔