خبر نامہ اسلامی مرکز-۶۱

۱۔ محمد طارق الکر دی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ عرب ہیں ۔ وہ آئر لینڈ میں وہاں کے شہر ڈبلین (Dublin) میں مقیم ہیں ۔ انھوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہاں کی ایک یو نیورسٹی میں اسلامی نمائش ہو رہی ہے۔ اس موقع پر وہ لوگ اسلامی مرکز کی تمام انگریزی کتابیں اور الرسالہ انگریزی بھی برائے نمائش اور فروخت رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے بڑی تعداد میں مرکز کی انگریزی مطبوعات طلب کی ہیں جو ان کو بھیج دی گئی ہیں ۔

۲۔انٹرنیشنل صوفی سنٹر (نئی دہلی) کے تحت ۳ - ۴ فروری ۱۹۹۰ کو ایک انٹرنیشنل سمینار ہوا۔ اس میں مختلف ملکوں اور مختلف مذہبوں کے ممتاز اسکالر شریک ہوئے۔ صدر اسلامی مرکز کو اس موقع پر اسلام کے روحانی پہلو کے بارے   میں ایک مقالہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی تھی۔ بعض اسباب سے وہ خود اس میں شرکت نہ کر سکے ۔ البتہ اس موقع کے لیے ایک مقالہ تیار کر لیا گیا تھا جو سمینار کے ذمہ داروں کے پاس بھیج دیا گیا۔ اس مقالہ کا عنوان تھا :

The Man Al-Islam Builds

۳۔پپلی مزرعہ (ضلع انبالہ) میں مدرسہ بیت العلوم ۱۳۳۴ھ سے قائم ہے ۔ اس کے ذمہ داروں کی دعوت پر صدر اسلامی مرکز نے پپلی مزرعہ اور دوسرے قریبی مقامات کا سفر کیا۔ یہاں اجتماع اور ملاقاتوں میں دینی اور تعمیری موضوع پر خطابات ہوئے ۔ یہ سفر ۳۰ - ۳۱ جنوری ۱۹۹۰ کو کیا گیا۔ ایک تقریر کا عنوان "اسلام میں علم کی اہمیت " تھا۔ دوسری تقریر کا عنوان "نماز کی اہمیت"۔

۴۔بلجیم کے ایک نومسلم (Mady Van der Velden) نے اسلامی مرکز کی انگریزی کتابیں منگائی ہیں ۔ انھوں نے اپنے خط ۱۸ جنوری ۱۹۹۰  میں اطلاع دی ہے کہ ان کتابوں کو خود پڑھنے کےعلاوہ وہ اینٹروپ (Antwerp) میں اپنے دوستوں کو پڑھا رہے ہیں۔

۵۔مختلف ملکوں کے جرائد میں الرسالہ کے مضامین نقل کیے جارہے ہیں اس طرح الرسالہ کا پیغام وسیع تر دائرہ میں پھیل رہا ہے ۔ انھیں میں سے ایک جنیوا کا انگریزی مجلہ (The Firmest Bond) ہے۔ وہ اکثر الرسالہ کی چیزیں نقل کرتا ہے ۔ اس نے اپنے شمارہ نمبر ۵۴ (۱۹۸۹) میں ایک انگریزی مضمون نقل کیا ہے ۔ اس کا عنوان ہے :

The Message of the Hudaybiah Peace

۶۔کمانڈر یوسف خاں صاحب اعلیٰ ٹریننگ کے پروگرام کے تحت امریکہ گئے     ۔ وہاں وہ چھ مہینہ (۱۹۸۹ کا نصفِ آخر) مقیم رہے ۔ وہ اپنے ساتھ الر سالہ کے شمارے اور انگریزی کتابیں بھی لے گئے تھے ۔ انھوں نے تقریباً ۲۵ مسلموں اور غیر مسلموں کو رسالے اور کتابیں دیں۔ اور لوگوں سے کہا کہ خود پڑھنے کے بعد وہ دوسروں کو پڑھنے کے لیے دیتے رہیں ۔ پڑھنے والوں نے عام طور پر اس کو پسند کیا اور مزید مطالعہ کی خواہش ظاہر کی۔

۷۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں پانچ سال سے الرسالہ کا مطالعہ کر رہا ہوں ۔ صحیح معنوں میں اسلام  کی بے آمیز دعوت کو عام انسانوں تک پہونچانا اس جریدہ کا مقصد ہے۔ اس میں دورِ جدید کے مسلمانوں کی اصلاح اور تعمیر مضمر ہے ۔ میں نے الرسالہ کی دس کا پیوں کی ایجنسی لی ہے۔ اس کے علاوہ ہر ماہ تقریباً  پچاس آدمیوں کو پڑھ کر سناتا ہوں ۔ بڑی حد تک کامیابی ملی ہے۔ اس ملک میں شیلا پو جن کو لے کر کچھ جگہوں پر فساد ہوئے۔ لیکن جس قدر بڑے پیمانہ پر فسادات کا اندازہ تھا اس سے بہت کم فسادات ہوئے ۔ اس کی خاص وجہ اعراض اور صبر کا عمل ہے جو مسلمانوں نے قائم کیا۔ یہ صرف الرسالہ کی دَین تھی۔ میں نے آپ کی تقریباً  تمام کتابیں منگوائی ہیں اور کالجوں میں سپلائی کی ہے ۔ ان شاء اللہ مزید کا لجوں میں سپلائی کروں گا۔( محمد اشفاق صدری ،سمستی پور)

۸۔ایک صاحب نے بتایا کہ انھیں کچھ چھپے ہوئے ہینڈ بل ملے جن میں الرسالہ مشن پر سب وشتم کیا گیا تھا ۔ ان میں عبدالبصیر (مٹیا محل ، دہلی) اور اظہار الحق خاں (چتلی قبر، دہلی) کے نام درج تھے ۔ انھوں نے دہلی کے دونوں مقامات پر تحقیق کی۔ معلوم ہوا کہ وہاں اس نام کا کوئی شخص موجود نہیں جس نے اس قسم کا مضمون تحریر کیا ہو ۔ اس مخالفانہ ہینڈبل اور مضمون کو کچھ رسالےاور اخبارات مزید نقل کر رہے ہیں اور ان کو بنیاد بنا کر مقالے شائع کر رہے ہیں۔ جو لوگ اس طرح فرضی ناموں سے مضمون لکھیں وہ بلاشبہ بزدل ہیں اور جو لوگ ان کو بلا تحقیق چھاپ کرپھیلائیں وہ بلاشبہ شر پسند ہیں ۔ بزدلی اور شرپسندی کے تحت جو مہم چلائی جائے اس کے انجام کے بارے   میں رائے قائم کرنا کچھ مشکل نہیں۔

۹۔ایک صاحب ہالینڈ سے لکھتے ہیں : آپ کے الرسالہ کی ایک کاپی ۱۹۸۳ کسی سے ہم کو پڑھنے کے لیے ملی ۔ ماشاء اللہ بہت ہی اچھا رسالہ ہے اور کافی علم کی باتیں معلوم ہوئیں۔ مولانا صاحب، یہاں یورپ میں اسلامی کتابیں بہت کم ملتی ہیں ۔ آپ ہر ماہ میرے نام الرسالہ بھیجیں اور جو کتابیں آپ کی ہیں وہ بھی سب بھیجیں ۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ ایک بار ہالینڈ ضرور ضرور آئیے (محمد سلطان خاں، ڈین ہاگ، ہالینڈ)

۱۰۔ایک صاحب لکھتے ہیں : میں قریب دو سال سے آپ کا الرسالہ مطالعہ کر رہا ہوں ۔ بیان سے باہر ہے کہ آپ کس قدر اس سوئی ہوئی قوم کو اپنے حقیقت پسند مضامین کے ذریعہ جگاناچاہتے ہیں۔ کاش یہ قوم پڑھ کر سمجھے۔ (شمشاد علی خاں ایڈوکیٹ ، سہارن پور)

۱۱۔ایک صاحب لکھتے ہیں : ہر دلعزیز الرسالہ اس وقت پورے ہندستان میں ایک انقلاب پیدا کیے ہوئے ہے۔ ایک زمانہ میں جس طرح الہلال نے لوگوں کو جھنجھوڑا تھا اسی طرح اس زمانہ میں الرسالہ وہی خدمت انجام دے رہا ہے۔ فرق یہ ہے کہ وہ منفی پہلو سے تھا اور یہ مثبت پہلو کو لیے ہوئے ہے۔(مبین الحق قاسمی ، خطیب مسجد ایف سیکٹر ،بمبئی)

۱۲۔ایک صاحب لکھتے ہیں کئی ماہ سے الرسالہ  کا مسلسل مطالعہ کر رہا ہوں۔ آپ الرسالہ کے ذریعہ اس بگڑی ہوئی قوم کی ذہنی تعمیر کا بہت بڑا کام کر رہے ہیں ۔ اس سے پہلے میں بہت سے اخبارات اور میگزین کا مطالعہ کرتارہا ہوں ۔ مگر دوسرے اخبارات و رسائل نے غیر مسلموں کے خلاف زہر افشانی کر کے ذہن کو بالکل بگاڑ دیا تھا۔ میرے اندر ہمیشہ غیر مسلموں کے خلاف ایک قسم کا ٹنشن رہتا تھا۔ مگر جب سے میں نے الرسالہ کا مطالعہ شروع کیا اللہ کے فضل سے نفرت شفقت میں تبدیل ہوگئی ہے ( اعجاز احمد وسیم، سیوان)

۱۳۔اقوالِ حکمت نام کی کتاب چھپ چکی ہے ۔ اس میں زندگی کی تعمیر سے متعلق اقوال درج کیے گئے ہیں۔ اسی طرح ایک اور کتاب تیار ہوئی ہے۔ اس کا نام انوار حکمت ہوگا۔ اس دوسری کتاب میں دینی اور روحانی قسم کے اقوال درج ہیں ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom