شیر بولے گا
انسان شیر کو مارتا ہے ۔ وہ شیر کو کٹہرے میں بند کرتا ہے ۔ انسان اپنے اس فعل کو جائز ثابت کرنے کے لیے کہتا ہے کہ شیر ایک وحشی جانور ہے۔ وہ ایک خوں خوار حیوان ہے۔ تاہم یہ یک طرفہ بیان ہے ۔ اس معاملہ میں فریق ثانی (شیر) کا بیان اب تک سامنے نہ آسکا۔ کیوں کہ شیر اپنی ساری بہادری اور عظمت کے باوجود بولنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
اس صورت حال پر افریقہ کے عوام کے درمیان ایک مثل مشہور ہے ۔ افریقہ شیروں کا ملک ہے۔افریقی جنگلوں میں سب سے زیادہ شیر پائے جاتے ہیں ۔ چنانچہ شیر سے متعلق مثلیں بھی ان کےیہاں بہت زیادہ ہیں ۔ ان میں سے ایک مثل یہ ہے کہ جب تک شیر نہ بولیں ، اس وقت تک تاریخ صرف وہی رہے گی جوشکاری انسان بتائیں :
Until lions can speak, the only history will be that of the hunters.
یہی صورت حال وسیع تر معنوں میں خود انسان کے بارے میں بھی ہے ۔ موجودہ دنیا میں، مختلف اسباب سے ، اصل حقیقت شیر کی مانند بے زبان ہے ۔ تمام اہم ترین سچائیاں چھپی ہوئی پڑی ہیں۔ اخباروں میں جھوٹے بیانات چھپ رہے ہیں ۔ کتابوں اور مضامین میں ہر آدمی اپنی مرضی کی بات لکھ کر شائع کر رہا ہے ۔ جلسوں اور کانفرنسوں کا حال یہ ہے کہ جس کے پاس الفاظ کا ڈھیر ہو ، وہ اسٹیج کا ہیرو بن جاتا ہے ۔ ان لفظی ہنگاموں کے درمیان اصل حقیقت چھپی ہوئی پڑی ہے ۔ وہ اپنا بیان جاری نہیں کرتی۔
تاہم یہ صورت حال صرف اس وقت تک کے لیے ہے "جب تک حقیقت نہ بولے "۔ بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے جب" حقیقت کا شیر" چنگھاڑ اٹھے گا۔ وہ بول کر لوگوں کو بتائے گا کہ اصل واقعہ کیا تھا اور لوگوں نے اس کو کس طرح پیش کیا۔ انسان اندر سے کیا تھا اور باہر سے وہ اپنے آپ کو کس شکل میں ظاہر کر تا رہا۔ لوگوں کی سرگرمیوں کا اصل مقصد کیا تھا اور دنیا کے اسٹیج پر وہ اپنے آپ کو کسی روپ میں ظاہر کر تے رہے۔ موجودہ صورتِ حال وقتی صورتِ حال ہے ، وہ ہمیشہ باقی رہنے والی نہیں۔ ضرور ہے کہ فریب کاری کا پردہ پھٹے اور اصل واقعہ اپنی حقیقی صورت میں لوگوں کے سامنے آجائے۔