تباہی کی طرف
اینڈری سخاروف (Andrie Sakharov) روس کے ایک ممتاز سائنس داں تھے۔ وہ ۲۱ مئی ۱۹۲۱ کو پیدا ہوئے اور ۱۵ دسمبر ۱۹۸۹ کو انتقال کر گئے ۔ انھوں نے مسلسل محنت کے ذریعہ روس کا پہلا ہائیڈروجن بم تیار کیا جس کا اکتوبر ۱۹۵۳ میں کامیاب تجربہ کیا گیا۔ ۱۹۷۵ میں ان کو نوبیل انعام دیا گیا ۔ انھوں نے ہائیڈروجن بم بنا کر امریکہ کے مقابلہ میں روس کو ہتھیار میں برابری عطا کی۔ چنانچہ وہ روس کے نیشنل ہیرو بن گئے ۔ مگر اس کے بعد انسانی بنیاد پر وہ بم سازی کے خلاف ہو گئے ۔ اس کے نتیجےمیں تمام اعزازات سے محروم کر کے انھیں گرفتار کر لیا گیا اور ان کو ماسکو سے ۴۰۰ کیلو میٹر دور گور کی میں نظر بند کر دیا گیا :
He secured the Soviets strategic parity with the Americans by developing the hydrogen bomb but suffered internal exile for championing human rights.
موجودہ روسی وزیر اعظم میکائیل گوربا چوف نے دسمبر ۱۹۸۶ میں اینڈری سخاروف کو آزاد کر دیا تھا۔ تاہم وہ روس میں مکمل شہری آزادی لانے کے نام پر مسٹر گوربا چوف کے بھی مخالف بنے رہے ۔ وہ اپنے آپ کو فری تھنکر کہتے تھے ۔ ان کی موت اچانک حرکتِ قلب بند ہونے سے واقع ہوئی۔ موت سے صرف چند گھنٹے پہلے انھوں نے ماسکو میں اپنے دوستوں سے کہا تھا کہ مسٹر گوربا چوف کی قیادت میں کمیونسٹ پارٹی ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے :
Only hours before his death he told fellow opposition members of the Congress that the Communist party leadership headed by Mr Gorbachov, was leading the country to catastrophe.
اینڈری سخاروف کی مثال تمام انسانوں کی مثال ہے ۔ انسان خود موت کی عظیم تر تباہی کے کنارے کھڑا ہوا ہے۔ مگر وہ دوسروں کو ان کی تباہی کی خبر دے رہا ہے ۔ وہ محاسبۂ خداوندی کی میزان میں تولا جانے والا ہے ۔ مگر وہ دوسروں کا احتساب کرنے کے عنوان پر تقریریں کر رہا ہے۔
کیسا عجیب ہے یہ انسان جس کو صرف دوسروں کی خبر ہے ، خود اپنی ذات کی اس کو خبر نہیں۔