تعمیری لاوا
زمین کے اوپر جس طرح ندیاں بہتی ہیں ، اسی طرح زمین کے اندر لاوا (Lava) بہتا ہے۔ لاوا پگھلی ہوئی چٹانیں ہیں۔ ان کا درجۂ حرارت ایک ہزار ڈگری یا اس سے کچھ کم یا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ لاوا اپنی نالیوں (Lava tubes) کے راستہ سے بہتا ہوا کبھی کبھی زمین کے اوپر آجاتا ہے۔ اس وقت ہم کہتے ہیں کہ فلاں مقام پر جوالا مکھی پھٹ پڑا۔
انسانی آبادیوں کا معاملہ بھی ایساہی ہے ۔ مثلاً ۹۰ - ۱۹۸۹ میں کشمیر میں گولی اور بم کا ایک طوفان جاری ہو گیا ۔ یہ بھی ایک انسانی لاوا تھا۔ کشمیر کے لوگ ۱۹۴۷ کے بعد سے احساسِ محرومی کا شکارہورہے تھے۔ اس کے نتیجے میں ان کے اندر شکایتوں کا لاوا پک رہا تھا جو آخر کا ر پھٹ پڑا۔
یہ تخریبی لاوےکی مثال تھی۔ اسی طرح ایک اور لاوا ہے جس کو" تعمیری لاوا "کہہ سکتے ہیں۔ پہلا لا وا تخریب کی نفسیات سے ابھرتا ہے اور دوسر ا لاوا تعمیر کی نفسیات سے۔ ایک قوم کے اندر تعمیرِ ذہن کی تحریک چلائی جائے ۔ اس کے اندر ایمان کا جذبہ بیدار کیا جائے۔اس کے افراد میں اخلاق وکردار پیدا کیا جائے۔ اس کو ایک ایسی قوم بنایا جائے جس کے افراد با شعور افراد ہوں۔ یہ کام اگر چہ بظاہر ایک خاموش اور دیر طلب کام ہے، مگر وہ لاوا بننے کے عمل سے کم نہیں ۔ جب وہ اپنی آخری حد پر پہونچتا ہے تو وہ تعمیری لاوا بن کر پھوٹ پڑتا ہے ۔ وہ پورےماحول میں نیا انقلاب بر پا کر دیتا ہے ۔
تخریبی لاوا اور تعمیری لاوا دونوں کے نمونے دنیا میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ تخریبی لاوا کی ایک مثال بم ہے اور تعمیری لاوا کی ایک مثال درخت ۔
بم پھٹتا ہے تو کیا ہوتا ہے۔ وہ اپنے چاروں طرف تکلیف دہ شور بکھیرتا ہے ۔ وہ اپنے آس پاس کی دنیا میں ہر چیز کو برباد کر دیتا ہے۔ بم کا پھٹنا تخریبی لاوا کا پھٹنا ہے۔ جتنا بڑا بم اتنی ہی زیادہ بر بادی اور تخریب کاری ۔
اس کے بعد درخت کی مثال دیکھئے۔ درخت کا لاوا اس کے بیج کے اندر ہوتا ہے۔ درخت کا ایک بیج جب زمین میں ڈالا جاتا ہے تو وہ بھی پھٹتا ہے ۔ مگر بیج کے پھٹنے سے کوئی شور برپانہیں ہوتا ۔ بیج کا پھٹنا مکمل طور پر ایک خاموش انفجار ہوتا ہے ۔
پھر یہ کہ بیج جب پھٹتا ہے تو وہ اپنے اندر سے بربادی نہیں نکالتا بلکہ آبادی نکالتا ہے۔ بیج کا پھٹنا ایک سرسبز و شاداب درخت کا ظہور میں آنا ہے جس کو دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔جس کے نیچے لوگوں کو سایہ ملے۔ جس سے پھول کی خوشبو اور پھل کی خوراک حاصل ہو ۔
عام انسانی تحریکیں تخریبی انفجار کے ہم معنی ہیں۔ یہ تحریکیں جب پھٹتی ہیں تو لوگوں کو گولی اور بم کا شور سننا پڑتا ہے ۔ وہ اپنے ساتھ تباہی اور بربادی کے واقعات لے آتی ہیں۔ پوری انسانی آبادی ان کے نتائج کو دیکھ کر چیخ اٹھتی ہے۔
مگر ایک سچی اسلامی تحریک کا معاملہ اس سے بالکل مختلف ہے ۔ سچی اسلامی تحر یک درخت کے بیج کی مانند ہے۔ اس کا انفجار خاموش انفجار ہوتا ہے۔ سچی اسلامی تحریک سے جو افراد تیار ہوتے ہیں، ان میں کا ہر شخص خدا کا شاداب درخت ہوتا ہے۔ اس قسم کے انسانی گروہ کا پھٹنا خدا کی زمین میں ایک لہلہاتا ہوا باغ وجود میں لانا ہے۔
ایسے لوگ انسانوں کے لیے سراپا رحمت بن کر ابھرتے ہیں۔ وہ سہتے ہیں تاکہ دوسروں کو نہ سہنا پڑے ۔ وہ جاگتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ سوئیں۔ وہ اپنے آپ کو محروم کرتے ہیں تاکہ دوسرے لوگ پائیں ۔ وہ جھک جاتے ہیں تاکہ دوسروں کو کھڑا ہونے کا موقع ملے ۔ وہ کم پر راضی ہو جاتے ہیں تاکہ دوسروں کو زیادہ ملے ۔ وہ موت کو قبول کرتے ہیں تاکہ دوسروں کو زندگی حاصل ہو ۔ وہ اپنے سینہ کو غم کا قبرستان بناتے ہیں تاکہ دوسروں کے گھروں میں خوشیوں کی بہار آسکے۔
تاریخ میں تخریبی لاوا پھٹنے کی بے شمار مثالیں ہیں ، ماضی میں بھی اور حال میں بھی ۔ مگر تعمیری لاوا پھٹنے کی کامل مثال معلوم تاریخ میں صرف ایک ہے، اور وہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی مثال ہے۔
ساتویں صدی عیسوی میں صحابہ کرام کا اٹھنا اسی قسم کے ایک تعمیری لاوے کا پھٹنا تھا جس کو قرآن میں خیرِ امّت کا اخراج (آل عمران ۱۱۰ ) سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ انسانوں کے درمیان جب تخریبی لاوا پھٹتا ہے تو وہ ہر طرف تخریب بکھیرتا ہے۔ مگر تعمیری لاوا جب پھٹتا ہے تو وہ ہر طرف تعمیر کا چمن اگا دیتا ہے ۔ صحابہ کرام کی صورت میں تعمیر کا جولاوا پھٹا اس نے ساری دنیا کو اسی قسم کے تعمیری نتائج سے بھر دیا ۔