راہ عمل
اسلام میں زندگی کا جو تصوردیا گیا ہے، وہ یہ ہے کہ اس دنیا کے بنانے والے نے اس دنیا کو اس طرح بنایا ہے کہ یہاں ہمیشہ عسر کے ساتھ یُسر موجود رہتا ہے۔ ایک اعتبار سے اگر مشکل ہو تو دوسرے اعتبار سے آسانی بھی یہاں ضرور پائی جائے گی۔ اسی کا نام اسلامی حکمت ہے۔ یعنی اسلامی حکمت (Islamic wisdom)کا مطلب ہےعسر میں یُسر کو دیکھنا۔ اس کا تعلق ایک شخص کی ذاتی زندگی سے بھی ہے، اور پوری ملت کی اجتماعی زندگی سے بھی۔
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں میں ایک سنت وہ ہے جو ہجرت کے بعد کے واقعات سے معلوم ہوتی ہے، اور وہ ہے منفی اسباب کے باوجود مثبت بنیاد پر منصوبہ بنانا۔ ہجرت کے بعدمسلمان زخم خوردہ تھے۔ اُس وقت آپ کے لیے ایک آپشن یہ تھا کہ آپ وکٹمائزڈ کمیونٹی(victimized community) کے جذبات (sentiment) کو لے کر اپنا منصوبہ بناتے۔ دوسرا آپشن یہ تھا کہ وسیع تر دنیا میں جو مواقع ہیں، ان کو لے کر منصوبہ بنانا۔ پیغمبر اسلام نے پہلے آپشن کو چھوڑا اور دوسرے آپشن کی بنیاد پر اپنا دعوتی منصوبہ بنایا۔ یہ منصوبہ پوری طرح کامیاب رہا۔
موجودہ زمانے میں دوبارہ مسلمانوں کے سامنے یہی دو آپشن تھے۔ مسلمانوں کی سیاسی بڑائی (political glory) ختم ہوگئی تھی۔ مسلمان اس وقت شکایات (grievances) کی نفسیات میں مبتلا ہوگیے تھے۔ وہ ایک قسم کی وکٹمائزڈ کمیونٹی بن چکے تھے۔ دوسری طرف ملت کے باہر جو دنیا ہے، اس میں نہایت بڑے بڑے مواقع کھل گیے ہیں۔ اب ایک صورت یہ ہے کہ مسلمانوں کی شکایتی نفسیات کو لے کر ان کا عملی منصوبہ بنایا جائے، اور دوسری صورت یہ ہے کہ دورحاضر کے نئے مواقع کی بنیاد پر مسلمانوں کا ملی منصوبہ بنایا جائے۔پہلی قسم کا منصوبہ سنت رسول کے خلاف ہے۔ اس لیے وہ کبھی کامیاب ہونے والا نہیں، اور دوسرا منصوبہ سنت رسول کے مطابق ہے، اس لیے اس کی کامیابی یقینی ہے۔