بے شکایت جینا
شکایت ایک نہایت مہلک عادت ہے۔ لیکن اگر آپ با اصول زندگی اختیار کریں تو آپ کو کسی سے شکایت نہ ہوگی۔بے شکایت بننے کا راز کیا ہے۔ اس کا آسان راز یہ ہے کہ آپ ایک آرٹ کو سیکھ لیں۔ اس آرٹ کوایک لفظ میں شکایت کی مثبت توجیہہ (positive explanation of complaint) کہا جاسکتا ہے۔
اصل یہ ہے کہ شکایت کبھی یک طرفہ نہیں ہوتی، بلکہ وہ ہمیشہ دو طرفہ ہوتی ہے۔ یعنی کچھ آپ نے کیا، پھر کچھ دوسرے نے کیا۔ اس کے بعد وہ واقعہ دونوں کے لیے شکایت کا سبب بن گیا۔ اگر آپ یہ کریں کہ دوسرے کی کوتاہی پر غصہ ہونے سے پہلے اپنی کوتاہی کو دریافت کریں جو فریق ثانی کے منفی رویہ کا سبب بنی۔ تو آپ فوراً بے شکایت (complaint-free) بن جائیں گے۔ اور بے شکایت زندگی یقیناً تمام انسانی خوبیوں کا واحد راز ہے۔
یہ عام مزاج ہے کہ انسان اپنی کوتاہی کو نظر انداز کرتا ہے، اور دوسرے کی کوتاہی کو زیادہ کرکے دیکھتا ہے۔ یہ دوہری سوچ (double thinking) ہے۔ یہی دوہرا مزاج تمام شکایتوں کا اصل سبب ہے۔ اگر انسان یہ کرے کہ وہ دوسرے کو جس نظر سے دیکھتا ہے، اسی نظر سے وہ اپنے آپ کو بھی دیکھنے لگے تو اچانک شکایت کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس کے بعد ہر سماج مثبت سماج بن جائے گا۔
دنیا کے باغ میں کانٹے بھی ہوتے ہیں، اور پھول بھی۔ لیکن باغ کا کلچر یہ ہے کہ کانٹوں کے باوجود پھول بن کر رہو۔ یہی حال انسانی سماج کا بھی ہوجائے گا۔ انسان بھی اسی کلچر کو اختیار کریں گے کہ وہ بظاہر کانٹوں کے باوجود وہ ایک دوسرے کے ساتھ پھول کی مانند بن کر رہیں۔ جب ایسا ہوگا تو اس کے بے شمار مزید فائدے حاصل ہوں گے۔ سماج کے اندر نفرت اور تشدد کا خاتمہ ہوجائے گا۔ ہر جگہ تشدد کے بجائے امن دکھائی دے گا۔ ہر سماج ایسا بن جائے گاگویا کہ وہ مردوں اور عورتوں کا ایک زندہ باغ ہے۔