مصیبت کیوں
خالق نے انسان کو احسن تقویم (التین:4) کے ساتھ پیدا کیا۔ اس کے بعد اس کو اسفل سافلین (suffering) میں ڈال دیا۔ یہ معاملہ کسی سزا کے لیے نہیں ہوا، بلکہ رحمت کے لیے ہوا۔ اس لیے کہ انسان کو بے پناہ امکانات (potential) کے ساتھ پیدا کیا گیاہے۔ خالق چاہتا ہے کہ اس کے یہ امکانات واقعہ بنیں۔ اور آزاد انسان کے لیے اپنے امکانات کو واقعہ بنانے کا یہی واحد کورس ہے۔ فطرت کے قانون کے مطابق، مصیبت سے آدمی کی حساسیت جاگتی ہے۔ حساسیت سے سوچ پیداہوتی ہے۔ اور پھر سوچ نئی دریافت تک پہنچتی ہے:
suffering produces sensitivity, sensitivity leads to greater thinking, and thinking results into discovery.
مذکورہ معاملہ کو اس زاویہ سے دیکھیے تو معلوم ہوگا کہ سفرنگ (suffering) انسان کے لیے نعمت (blessing) ہے۔ سفرنگ کا یہ فائدہ ہے کہ آدمی کو یہ موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے پوٹنشیل (potential) کو واقعہ (actual) بناسکے۔ یہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے انسان کے فطری امکانات ظہور میں آتے ہیں۔ یہ عمل (process) مین (man) کو سوپر مین (superman) بنانے والا ہے۔
تاریخ سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ تاریخ میں جتنے بڑے بڑے آرٹسٹ ہوئے ہیں، وہ سب سفرنگ سے گزر کر آرٹسٹ بنے ہیں۔مثلاً جان ملٹن (1608-1674)انگلش زبان کا ایک عظیم شاعر مانا جاتا ہے۔ یہ درجہ اس کو اس کی کتاب فردوس گم گشتہ (Paradise Lost) کی وجہ سے ملا۔ یہ کتاب چھ سال میں مکمل ہوئی۔ اندھا ہوجانے کی وجہ سے وہ خود اپنے ہاتھ سے لکھ نہیں سکتا تھا۔ اس نے اس کتاب کو املا کرایا:
Milton wrote Paradise Lost entirely through dictation with the help of amanuenses and friends.