بہتر کا انتخاب

صحابیٔ رسول عمر و ابن العاص (وفات 642:ء)کے حوالے سے ایک قول کتابوں میں نقل کیا گیا ہے: لیس العاقل الذی یعرف الخیر من الشر، ولکن العاقل الذی یعرف خیر الشرین (المجالسۃ و جواہر العلم،حدیث نمبر 670)۔ یعنی دانش مند وہ نہیں ہے جو خیر اور شر کو جانے، بلکہ دانش مند وہ ہے جو یہ جانے کہ دو شر کے درمیان خیر کیا ہے۔

موجودہ دنیا میں انسان کو مکمل آزادی حاصل ہے۔ اس لیے موجودہ دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ آزادی کا غلط استعمال (misuse of freedom) ہے۔ دنیا میں پرابلم آف ایول (problem of evil)کا اصل سبب یہی ہے۔ اس صورت حال کی بنا پر موجودہ دنیا میں کسی کے لیے بھی یہ ممکن نہیں ہوتا کہ وہ اپنے معاملے میں کامل خیر کا انتخاب کرے۔ اس دنیا کے لیے پریکٹکل وزڈم (practical wisdom) یہ ہے کہ آدمی یہ سوچے کہ اس کے اقدام کا نتیجہ کیا نکلے گا۔

اس صورت حال کی بنا پر ایسا ہے کہ موجودہ دنیا میں آدمی کے لیے ہمیشہ کمتر برائی (lesser evil) کے انتخاب کا موقع ہوتا ہے۔ ہمیشہ انسان کے سامنے یہ صورت حال ہوتی ہے کہ وہ دو میں سے ایک کا انتخاب کرے۔ ایسی حالت میں آدمی کے لیے دانش مندی یہ ہے کہ وہ بڑی برائی سے بچے اور چھوٹی برائی کا انتخاب کرے۔ اس اصول کا تعلق خاندانی زندگی سے بھی ہے، سماج سے بھی ہے اور نیشنل لائف سے بھی۔ اکثر حالات میں ا یسا ہوتا ہے کہ آدمی اپنی غیر دانش مندی کی بنا پر ایسا انتخاب (choice) لے لیتا ہے جو اپنے نتیجے کے اعتبار سے بڑی برائی (greater evil) کا سبب بن جاتا ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ یا تو اس قسم کے انتخاب کی غلطی نہ کرے یا اگر اس سے ایسی غلطی ہوگئی ہے تو دوسروں کو برا کہنے کے بجائے خود اپنی غلطی کا عتراف کرے۔ اس طرح یہ ممکن ہوجائے گا کہ آدمی کا پہلا اقدام اگر غلط ہوگیا تھا تو وہ دوسری بار صحیح اقدام کرے، وہ اپنی غلطی کی اصلاح کرکے اپنے آپ کو اور دوسروں کو مزید تباہی سے بچالے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom