انتہا پسندی
انتہا پسندی (extremism)ایک فطری صفت ہے۔ یہ صفت کسی شخص کے اندر کم ہوتی ہے اور کسی شخص کے اندر زیادہ۔ تاہم انتہا پسندانہ مزاج کا ایک تعمیری پہلو ہے اور دوسرا اس کا تخریبی پہلو۔ اس کا تعمیری پہلو یہ ہے کہ آدمی اصول کےمعاملہ میں سخت حسّاس ہو، وہ دوسروں کے حقوق کے معاملہ میں کمی کو گوارا نہ کرے، وہ حق سے انحراف کو دیکھے تو تڑپ اٹھے۔ وہ اپنی غلطی کو شدید طورپر محسوس کرتاہو۔ وہ اپنی کوتاہی کے معاملہ میں اس سے زیادہ شدید ہوجتنا کہ کوئی شخص دوسروں کی کوتاہی کے معاملہ میں شدید ہوتا ہے۔ یہ انتہا پسندی صحت مند انتہا پسندی ہے۔
انتہا پسندی کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ منفی رخ اختیار کرے۔ وہ اپنے اس جذبہ کی بنا پر دوسروں سے نفرت کرے۔ وہ دوسروں سے لڑنے کے لیے تیار ہوجائے۔ وہ اصلاح کے نام پر جنگ اور قتل شروع کردے۔ یہ انتہا پسندی کی قابلِ اعتراض صورت ہے۔جب انتہا پسندی اس قسم کی منفی صورت اختیار کرلے تو عملاً وہ ایک برائی (evil) بن جاتی ہے، نہ کہ کو ئی خیر(good)۔
حساسیت (sensitivity) انسان کی خاص صفت ہے۔ اس صفت کا تعمیری استعمال دنیا میں بھلائی لاتا ہے۔ اس کے برعکس جب اس صفت کا غلط استعمال ہونے لگے تو دنیا برائی سے بھر جاتی ہے۔ انتہا پسندی کا مزاج ہمیشہ محاسبہ کا مزاج پیدا کرتا ہے۔ مگر یہ محاسبہ اپنے خلاف ہوناچاہئے۔ اس کے برعکس، اپنی کوتاہیوں سے غافل رہنا اور دوسروں کی کوتاہی پر ان سے لڑائی شروع کردینا، سخت گناہ کی بات ہے۔پہلا کردار اگر ثواب کا موجب ہے تو دوسرا کردار آدمی کو اس قابل بنا دیتا ہے کہ آخرت میں اس کا سخت مواخذہ کیا جائے۔خالق نے کوئی چیز بے سبب پیدا نہیں کی۔ انتہاپسندانہ فطرت کا بھی ایک مقصد ہے۔ وہ یہ کہ آدمی اصول پسندی کے معاملے میں سخت محتاط ہو، لیکن اس فطری جذبے کا غلط استعمال کیا جانے لگے تو وہ خدا کے نزدیک ایک گناہ بن جائے گا۔