دورِ جدید
نئے زمانے میں جو چیزیں وجود میں آئی ہیں، ان میں سے ایک جمہوریت (democracy) ہے۔جمہوریت صرف ایک سیاسی نظریہ نہیں، جمہوریت کا تعلق انسان کی پوری زندگی سے ہے۔ جمہوریت نے پہلی بار دنیا میں ہر قسم کی اجارہ داری (monopoly) کومکمل طور پر ختم کردیا۔ جمہوریت کا دور دوسرے الفاظ میں ختم اجارہ داری کا دور (age of demonopolization) ہے۔ جمہوری دور میں ہر چیز ہر ایک کے لیے (everything for everyone) کا نظام رائج ہے۔ جمہوری دور گویامواقع کے انفجار (opportunity explosion) کا دور ہے۔
جمہوریت کو عام طور پر ایک سیاسی نظریہ سمجھا جاتا ہے۔ عملا یہ رائے درست ہے، لیکن حقیقت کے اعتبار سے جمہوریت ایک مکمل کلچر کا نام ہے۔جمہوریت سے پہلے کے دور میں دنیا میں بادشاہت کا نظام قائم تھا۔ بادشاہت کے نظام کے تحت ہر چیز بادشاہ کی اجارہ داری بنی ہوئی تھی۔ مگر جب لمبی جدوجہد کے بعد بادشاہت کا دور ختم ہوا تو یہ صرف ایک سیاسی واقعہ نہ تھا، بلکہ وہ ایک وسیع تر معنوں میں پوری زندگی کا معاملہ تھا۔ اس کے بعد مختلف ہم عصر عوامل کی بنا پر ایسا ہوا کہ بادشاہت کے نظام کا خاتمہ، اجارہ داری کے نظام کے خاتمہ کے ہم معنی بن گیا۔ جمہوریت نے جس طرح سیاسی اجارہ داری کے کلچر کو ختم کیا اسی طرح فطری طور پر ایسا ہوا کہ اجارہ داری کی دوسری قسمیں بھی ختم ہوگئیں۔
اب اکیسویں صدی میں اجارہ داری کا دور عملاً پوری طرح ختم ہوچکا ہے۔ حقوق انسانی کے موجودہ تصور کے مطابق آج ہر چیز ہر انسان کی ہے۔ اس عموم میں صرف ایک استثنا (exception) ہے، اور وہ تشدد (violence) ہے۔ اگر آپ پر امن رہیں تو آج کی دنیا میں ہر دروازہ آپ کے لیےکھلا ہوا ہے، حتی کہ کوئی بھی دروازہ کسی کے لیے بند نہیں۔ الاّ یہ کہ آدمی اپنی غلطی کی بنا پر کسی دروازے کو خود اپنے اوپر بند کرلے۔