خبر نامہ اسلامی مرکز - 40

1۔ایک بیرونی ملک کے ایک بڑے ادارہ نے اسلامی مرکز کی انگریزی کتابوں کو دیکھنے کے بعد اس سے دل چسپی کا اظہار کیا ہے اور پہلی قسط کے طور پر ہر انگریزی کتاب 200 کی تعداد میں منگائی ہے ۔ 24 مارچ 1988  کو تمام کتابیں دو دوسو کی تعداد میں بذریعہ ہوائی جہاز روانہ کر دی گئی ہیں۔ اس ادارہ کے ذریعہ یہ کتا بیں بین اقوامی سطح پر تعلیم یافتہ غیر مسلم حضرات تک پہنچیں گی۔

2۔ہندستان کے زندہ مذاہب ((Living religions in modern Indiaپر ایک جاپانی خاتون ریسرچ کر رہی ہیں۔ اس موضوع پر وہ جاپانی زبان میں ایک کتاب تیار کریں گی ۔ انھوں نے بتایا کہ ان کی کتاب کے 10  ہزار نسخوں کے آڈر ابھی سے پیشگی طور پر بک ہو چکے ہیں۔ ان کی ریسرچ میں اسلام بھی شامل ہے ۔ اس سلسلے میں اسلام کو سمجھنے کے لیے وہ 10  مارچ 1988  کو اسلامی مرکز میں آئیں اور صدر اسلامی مرکز سے اسلام کی تعلیمات کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کیں۔ ان کا نام و پتہ یہ ہے :

Yuko Nishimura, Faculty of Religious Studies

University of Tokyo, Tokyo 113, Japan (03-4064776)

3۔مسٹر کروبر (A.R. Kroeber) کا ذکر اس سے پہلے خبر نامہ (مئی 1988) میں آچکا ہے ۔ دوسری بار وہ 4 اپریل 1988  کو مرکز میں آئے اور دو گھنٹہ تک صدر اسلامی مرکز سے اسلام کے بارے میں گفتگو کی ۔ ان کے پاس قرآن کا انگریزی ترجمہ (پکتھال اور آربری) تھا۔ قرآن کو انگریزی ترجمہ کے ذریعہ پڑھ کر ان کے ذہن میں بہت سے سوالات تھے ۔ ان سوالات پر انھوں نے صدر اسلامی مرکز سے وضاحت طلب کی ۔ آخر میں انھوں نے کہا کہ میر ے اکثر سوالات کا جواب مجھے مل گیا ۔ مزید مطالعہ کے بعد میں پھر ملاقات کروں گا۔ اسلامی مرکزکی انگریزی مطبوعات وہ اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

4۔ساؤتھ افریقہ کے ایک صاحب نے گا ڈارا ئزز (God Arises) پڑھی ۔ اپنے خط مورخہ 24  مارچ 1988  میں انھوں نے لکھا ہے کہ وہ اس کتاب کو اپنے یہاں سے چھاپ کر افریقہ اور مغربی ممالک میں پھیلائیں گے ۔ اس کتاب کے بارے میں انھوں نے اپنا تاثر حسبِ ذیل الفاظ میں بیان کیا ہے :

Very enlightening indeed, scholarly work no doubt.

5۔کلکتہ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ڈاکٹر ہیرا لال چوپڑا آج کل الرسالہ کا مطالعہ کر رہے ہیں اور مرکز کی کئی کتابیں پڑھی ہیں۔ اسی تاثر کے تحت وہ 4  اپریل کو مرکز میں آئے اور صدر اسلامی مرکز سے ملاقات کی۔ انھوں نے اپنا ایک تحریری تاثر دیا جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ "مولانا وحید الدین خاں صاحب نے کتاب (ظہور اسلام ) لکھ کر بنی نوع انسان پر بڑا بھاری احسان کیا ہے" ۔ ان سے ملاقات کا تفصیلی تذکرہ ان شاء اللہ ایک علاحدہ مضمون میں شائع کیا جائے گا۔ مرکز کی مطبوعات کا وہ گہری دل  چسپی کے ساتھ مطالعہ کر رہے ہیں ۔

6۔آج کل کچھ لوگ اپنے حقیر مقاصد کے لیے الرسالہ کے تعمیری مشن کے خلاف جھوٹی الزام بازی کی مہم چلا رہے ہیں۔ دوسری طرف اللہ کے فضل سے الرسالہ کا فکر عالمی سطح پر پھیلتا چلا جا رہا ہے جس کی شہادتیں بار بار مختلف صورتوں میں سامنے آرہی ہیں۔ سعودی عرب کے سب سے زیادہ کثیر الاشاعت جريدة الدعوة (10 شعبان 1408 ھ مطابق 28  مارچ 1988)  نے صفحہ 50  پر "الشوط الاخیر"کے مستقل عنوان کے تحت ایک مضمون شائع کیا ہے جس میں الرسالہ کے نقطہ ٔنظر کی واضح تائید ہے۔ اس مضمون میں کہا گیا ہے کہ اولاً ہمیں تحتی مستویٰ پر کام کرنا چاہیے تاکہ اگلے مرحلہ میں ہم سیاسی مستویٰ کو متاثر کر سکیں۔ مضمون کے آخری الفاظ یہ ہیں : فلنبدأ بما نملك حتى يحقق الله لنا ما لا نملك ولنصلح القاعدة حتى يصلح الله القمة ۔ يہ الفاظ الرسالہ کی فکر سے اتنا زیادہ مطابق ہیں کہ وہ اس کا ترجمہ معلوم ہوتے ہیں ۔

7۔جناب ایم۔ بی۔ پیر زادہ جو سعودی عرب میں رہتے ہیں، انھوں نے اپنے خط 25  مارچ 1988  کے مطابق، اپنی طرف سے زرتعاون ادا کر کے اپنے دس دوستوں اور رشتہ داروں کے نام الرسالہ اردو اور انگریزی جاری کرایا ہے۔ اسی طرح اور بھی بہت سے لوگ کر رہے ہیں ۔ اس سلسلہ کو مزید آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ دعوت دین اور تعمیر ملت کے مشن کی توسیع کے لیے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس طریقہ پر عمل کرنا چاہیے ۔

8۔کل ہند صنعتی نمائش حیدر آباد( مارچ  - اپریل 1988) میں الرسالہ بک اسٹال لگایا گیا جس کے ذریعہ اسلامی مرکز کی کتابوں کی کافی تشہیر ہوئی اور تقریبا ً نئے ۴۰ افراد نے الرسالہ کی خریداری قبول کی۔ جس میں اکثر اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔ لوگوں نے الرسالہ کے ساتھ کتابیں بھی حاصل کیں اور اچھے تاثرات کا اظہار کیا۔ ایک قاری جو عثمانیہ یونیورسٹی حیدر آباد میں پروفیسر ہیں، انھوں نے کہا، مولانا کی تحریروں کی آئندہ زمانےمیں بہت ضرورت محسوس کر کے اس کو پھیلایا جائے گا۔ اس وقت لوگ مولانا کی فکر کو سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ الرسالہ فری بک لائبریری سے بھی کافی حضرات استفادہ کر رہے ہیں اور الرسالہ اکیڈمی حیدر آباد کی جانب سے بھر پور کوشش کی جارہی ہے کہ مولانا کی فکر کو زیادہ سے زیادہ عوام و خواص میں پھیلایا جائے۔ حیدر آباد میں چھوٹے بڑے ہر اجتماعات میں الرسالہ بک اسٹال لگایا جاتا ہے۔ اس سے بھی کافی لوگ متعارف ہو رہے ہیں ، اضلاع پر بھی اسٹال لگانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس طرح مولانا کی فکر کا کام دن بدن ترقی کی طرف گامزن ہے ۔( الرسالہ اکیڈمی، حیدر آباد)

9۔کالی باڑی مارگ (نئی دہلی )میں 12  مارچ 1988  کو ایک اجتماع ہوا۔ تعلیم یافتہ مسلمان اور غیر مسلم صاحبان شریک ہوئے ۔ صدر اسلامی مرکز نے تقریباً  ڈیڑھ گھنٹہ خطاب کیا۔ موضوع تھا : نظریۂ شہادت قرآن و حدیث کی روشنی میں ۔ تقریر کا انداز اگر چہ رواجی ذہن سے الگ تھا۔ تاہم لوگوں نے بہت توجہ کے ساتھ سنا اور گہرے تاثر کا اظہار کیا۔ اس تقریر کا ٹیپ بعض صاحبان کے پاس موجود ہے ۔

10۔ایک دعوتی پروگرام کے تحت صدر اسلامی مرکز نے مدھیہ پردیش کے بعض مقامات(ستنا ، ریوا) کا سفر کیا ۔ یہ سفر مارچ 1988  میں ہوا ۔ اس کی روداد ان شاء اللہ سفر نامہ کے ذیل میں تفصیل کے ساتھ شائع کر دی جائے گی ۔ الرسالہ کے ہمدرد حضرات اس علاقے میں الرسالہ کے فکر کو پھیلانے میں پوری طرح مشغول ہیں ۔

11۔الرسالہ کے دفتر کے لیے چند محنتی کلرک اور ایک لائق مینجر کی ضرورت ہے۔ صاحبِ صلاحیت افراد اپنی درخواست بذریعۂ ڈاک روانہ فرمائیں۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom