جوش بغیر ہوش
میکی ٹامسن (Mickey Thompson) امریکہ میں پیدا ہوا ۔ اس نے کار کی ریس میں عالمی شہرت حاصل کی۔ حتیٰ کہ وہ شاہِ رفتار (Speed King) کہا جانے لگا۔ مگر مارچ 1988 میں اس کو گولی مارکر ہلاک کر دیا گیا ۔ بوقت وفات اس کی عمر 59 سال تھی ۔ میکی ٹامسن بے حد جراٴت مند آدمی تھا۔ نومبر 1987 میں اس نے اپنے دوستوں کو لاس اینجلیز میں بتایا تھا کہ کچھ بے ہودہ لوگ اس کو ٹیلی فون پر مار ڈالنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ اس کے دوست ارنی الوراڈو (Ernie Alvarado)نے کہا کہ میکی نے مجھ کو بتایا تھا کہ وہ جانتا ہے کہ کون شخص اس کو قتل کرنا چاہتا ہے۔ دوست نے پوچھا کہ کیا تم نے اس کی اطلاع پولیس کو کی ہے ۔ میکی نے جواب دیا : اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔
مگر میکی غلطی پر تھا، شروع مارچ 1988 کی ایک صبح کو اپنی 41 سالہ بیوی ٹروڈی (Trudy) ساتھ وہ بریڈ بری (کیلی فورنیا) میں گھر سے اپنے آفس کے لیے جا رہا تھا کہ دو آدمی بائیسکل پر آئے اور اس پر بندوق سے حملہ کر دیا ۔ ٹروڈی مایوسانہ طور پر کہتی رہی کہ –––––– نہ مارو، نہ مارو (Don't shoot, don't shoot) مگر گولیوں کی بوچھار نے چند منٹ کے اندر دونوں کا خاتمہ کر دیا ۔ میکی نے 1960 میں 400 میل فی گھنٹہ کی رفتا ر سے کار چلا کر پہلے امریکی کا ٹائٹل حاصل کیا تھا یہ سفر اس نے ایک خاص موٹر کار کے ذریعہ طے کیا تھا جس میں چار انجن لگے ہوئے تھے ۔ ہفتہ وار ٹائم (28 مارچ 1988) نے اس حادثہ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ خطرہ کی پروا نہ کرنا جس نے میکی ٹامسن کو تیز رفتاری کا بادشاہ بنایا خود وہی اس کے لیے موت کا ذریعہ بن گیا :
The disregard for danger that marked Thompson's driving career may have led to his death in his own front yard (12).
بہادری اور بے خوفی بہت اچھی چیز ہے۔ مگر انسان بہر حال کمزور ہے ، وہ مطلق بہادری یا لا محدود بے خوفی کا تحمل نہیں کر سکتا۔ اس لیے بہادری اور بے خوفی کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ آدمی محتاط ہو۔ وہ حکمت اور مصلحت کا لحاظ کرنا بھی جانے۔ غیر حکیمانہ چھلانگ بھی اتناہی غلط ہے جتنا کہ بزدلانہ پسپائی۔