حد کو پار نہ کیجئے

نیتین والیا ایک 3  سالہ بچہ ہے ۔ وہ اپنےوالدین (وجے پال والیا  اور سونیتا) کے ساتھ شاہدرہ میں رہتا ہے ۔ بچہ کو چڑیا گھر دیکھنے کا شوق تھا۔ اس کے والدین اس کو دہلی کا چڑیا گھر دکھانے کے لیے لے گئے۔ مختلف جانوروں کو دیکھتے ہوئے یہ لوگ وہاں پہنچے جہاں سفید شیر کا پنجرہ ہے ۔ وہ شیر اور اس کے بچے کو دیکھنے کے لیے رکے۔ یہاں نیتین ریلنگ کے اندر داخل ہو گیا اور پنجرہ میں اپنا ہاتھ ڈال دیا۔ شیرنی (نیما) نے جھپٹ کر اس کا ہاتھ اپنے منھ میں لے لیا ۔ لوگوں نے اس کو لکڑی سے مار کر ہٹایا ، مگر اس دوران وہ بچے کا ہاتھ کندھے تک چبا چکی تھی۔ آپریشن کے بعد بچہ زندہ ہے مگر وہ ساری عمر کے لیے اپنے دائیں ہاتھ سے محروم ہو چکا ہے ۔

 ٹائمس آف انڈیا  ( 21 مارچ 1988)کے  رپورٹ کے مطابق ، بچہ کے والدین نے اس حادثہ کی ذمہ داری چڑیا گھر کے کارکنوں پر ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پنجرہ کے پاس کوئی چوکیدارموجود نہ تھا :

The parents claim that there were not guards around.

اکثر لوگوں کا یہ حال ہے کہ جب ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو وہ فورا ًاپنے سے با ہر کسی کو تلاش کرتے ہیں جس پر حادثہ کی ذمہ داری ڈال سکیں ۔ مگر موجودہ دنیا میں اس قسم کی کوشش سراسر بے فائدہ ہے۔ یہاں حادثات سے صرف وہ شخص بچ سکتا ہے جو اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ جو شخص خود بے قابو ہو جائے وہ لازما ًحادثہ سے دوچار ہو گا، خواہ دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے اس نے ڈکشنری کے تمام الفاظ دہرا ڈالے ہوں ۔

چڑیا گھر میں خونخوار جانور کے کٹہرے سے چارفٹ کے فاصلہ پر ریلنگ (Railing) لگی ہوئی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ جانور کے مقابلےمیں آدمی کو ایک محفوظ فاصلےپر رکھا جائے۔ اسی طرح زندگی کے ہر موڑ پر ایک ریلنگ کھڑی ہوتی ہے۔ جو شخص ریلنگ کو حد سمجھ کر وہاں ٹھہر جائے وہ محفوظ رہے گا۔ اور جو شخص ریلنگ کو پار کر جائے ، وہ اپنے آپ کو حادثات سے نہیں بچا سکتا ، نہ چڑیا گھر کے اندر اور نہ چڑیا گھر کے باہر ۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom