قاری الرسالہ کا تاثر

ایک قاری الرسالہ نے لکھا ہے: میں نے ماہنامہ الرسالہ نومبر2018 کا ایک مضمون پڑ ھا: خدا کی پہچان (صفحہ 28-29)۔ اس میں جو مثال آپ نے دی ہے،وہ بہت ہی عمدہ ہے۔ ا س طرح کا انداز کسی کا نہیں ہے سوائے آپ کے۔ اس مثال سے خدا کے انکار کی گنجائش ختم ہوجاتی ہے۔

انھوں نے اپنا ایک اور تاثر ان الفاظ میں لکھا ہے: آج صبح کو جب سورج طلوع ہو رہا تھا، تو میں نے یہ محسوس کیا کہ سورج اور چاند ہم جہاں جاتے ہیں وہ ہمارے ساتھ چلتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اسی طرح اس کو پیدا کرنے والے کی نظر بھی،رحمت بھی،رزق بھی، مسائل بھی، اورمواقع بھی ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ ستارے ہمیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ جس طرح وہ دور ر ہ کر بھی پاس نظر آتے ہیں، اسی طرح خدا عرش پر ر ہ کر بھی بندوں کی شہ رگ سے بھی قریب ہے۔سورج سے خدا ہمیں یہ احساس دلانا چاہتا ہے کہ اس کا غصہ کیسا ہوگا،اور چاند سے ہمیں اس کی رحمت کی ٹھنڈک، بارش سے اس کی رحمتیں، اور ٹھنڈک سے جنت کا احساس۔میرا یہ ماننا ہے کہ الرسالہ کی نظر سے کائنات کی چیزوں کو دیکھا جائے تو معرفت کا احساس جاگ اٹھتا ہے۔ (ام اشہاد، تامل ناڈو)

یہ ایک مثال ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جو لوگ برابر ماہنامہ الرسالہ کا مطالعہ کرتے ہیں، ان کے اندر کس قسم کا ذہن پیدا ہوتا ہے۔ یہ ذہن ربانیت کا ذہن ہے۔ الرسالہ کے مضامین اپنے قاری کو رب العالمین کی یاد دلاتے ہیں۔ الرسالہ کے قاری کو الرسالہ کے مضامین میں ربا نیت کی غذا ملتی ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ الرسالہ میں صحافت کے عمومی رواج کے خلاف نہ مفروضہ ظلم کے خلاف شکایتی باتیں ہوتی ہیں، اور نہ کوئی اور منفی (negative)تذکرہ ہوتا ہے۔ الرسالہ میں ہمیشہ قرآن و حدیث کی تعلیمات پر مبنی مضامین ہوتے ہیں۔ الرسالہ میں ان باتوں کا تذکرہ ہوتا ہے، جن کو قرآن میں اللہ کی آیات (signs of God) کہا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو شخص برابر الرسالہ کو پڑھتا ہے، اس کے اندر خدا رخی (God-oriented) ذہن بنتا ہے۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom