معرفت یا معلومات
ایک تعلیم یافتہ مسلمان سے ملاقات ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ وہ پابندی کے ساتھ، ماہ نامہ الرسالہ پڑھتے ہیں۔ میں نے پوچھا کہ الرسالہ سے آپ نے کیا حاصل کیا۔ انھوں نے کہا کہ الرسالہ بہت معلوماتی پرچہ ہے۔ کسی اور پرچے میں ہم کو ایسی معلومات نہیں ملتیں۔ پھر میں نے پوچھا کہ آپ الرسالہ کا ایک شمارہ کتنی بار پڑھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک بار۔ میں نے کہا کہ جس شخص نے الرسالہ کو ایک بار پڑھا، اس نے الرسالہ کو نہیں پڑھا۔ چوں کہ آپ ماہ نامہ الرسالہ کو صرف ایک بار پڑھتے ہیں، اِس لیے آپ ابھی تک اس کو سمجھ نہیں سکے۔ آپ نے صرف الرسالہ کے سطور (lines) کو پایا ہے، آپ نے ابھی تک اس کے بین السطور(between the lines) کو نہیں پایا۔
پھر میں نے کہا کہ ماہ نامہ الرسالہ کوئی معلوماتی پرچہ نہیں ہے، بلکہ وہ معرفت کا پرچہ ہے۔ الرسالہ میں جو معلومات ہوتی ہیں، وہ بہ ذاتِ خود مقصود نہیں ہوتیں، اُن کا مقصد کچھ اور ہوتا ہے۔ یہ مقصد توسّم (الحجر،15:75) ہے، یعنی معلومات کے حوالے سے معرفت اور معنویت کا سبق دینا۔ اصل یہ ہے کہ اِس دنیا میں ہم کو دو قسم کی خوراک کی ضرورت ہے۔ ایک، مٹیریل خوراک (dose) جو ہمارے جسم کی صحت کا ذریعہ ہے۔ دوسرے، معرفت کی خوراک (spiritual dose) جو ایمان باللہ کوطاقت بخشنے کا ذریعہ ہے۔ اِس کو قرآن میں اضافۂ ایمان، یا اِزدیادِ ایمان (الفتح،48:4) کہاگیا ہے۔ ماہ نامہ الرسالہ کا مقصد اِسی اِزدیادِ ایمان کی تربیت ہے۔
ماہ نامہ الرسالہ ازدیادِ ایمان کا دسترخوان ہے۔ الرسالہ کا مقصد یہ ہے کہ وہ آپ کو معرفت کی خوراک دے۔ وہ آپ کے دل میں خدا اور آخرت کااحساس جگائے۔ جس شخص نے الرسالہ سے معرفت کی یہ خوراک لی، اُسی نے الرسالہ کو پڑھا۔ اور جس کو الرسالہ سے یہ خوراک نہیں ملی، اس نے الرسالہ کو پڑھا ہی نہیں۔ الرسالہ کو معلومات کے لیے پڑھنا،الرسالہ کے ساتھ ظلم کرنا ہے۔ ایسا آدمی نہ الرسالہ کے ساتھ انصاف کرنے والا ہے، اورنہ خود اپنے ساتھ انصاف کرنے والا۔