اسوہ رسول

قرآن میں بتایا گیا ہے :لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (33:21)۔ یعنی اللہ کے رسول میں تمھارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ اِس آیت میں ’اسوہ‘ کسی محدود معنی میں نہیں ہے، وہ پیغمبر کی زندگی کے تمام پہلوؤں پر محیط ہے۔ پیغمبر اپنی پوری زندگی کے اعتبار سے، اہلِ ایمان کے لیے ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اِس عموم میں استثنا صرف کسی ایسی چیز کا ہوسکتا ہے جس کو صراحتاً پیغمبر کے ساتھ خاص کیاگیا ہو۔ مثلاً ازدواج کے معاملے میں بعض پہلوؤں سے آپ کے ساتھ استثنا کا معاملہ، جیسا کہ قرآن میں آیا ہے: خَالِصَةً لَّکَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ(33:50)۔ یعنی یہ خاص تمہارے لیے ہے، سب مسلمانوں کے لیے نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ رسول کا ہر قول اورہر فعل امت کے لیے ایک قابلِ تقلید نمونہ ہوگا، الا یہ کہ رسول کے کسی فعل کو صراحتاً رسول کی ذات کے ساتھ خاص کیاگیا ہو۔

Magazine :
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom