توبہ کی نفسیات
انسان کی نفسیات میں اس کے خالق نے ایک خصوصیت رکھی ہے، جس کو عام طور پر ندامت (repentance) کہا جاتا ہے۔ یہ خصوصیت ایک سچے مومن کے اندر مزید اضافہ کے ساتھ ہوتی ہے۔ یہ خصوصیت انسان کے لیے ایک عجیب رحمت ہے۔ اس کا ذکر قرآن میں ان الفاظ میں آیا ہے:فَأُولَئِکَ یُبَدِّلُ اللَّہُ سَیِّئَاتِہِمْ حَسَنَاتٍ (25:70)۔یعنی اللہ ایسے لوگوں کی برائیوں کو بھلائیوں سے بدل دے گا:
Allah will change their evil deeds into good deeds
یہ معاملہ جو اہل ایمان کے ساتھ پیش آتا ہے، وہ صرف ’’برائی‘‘ کی بنا پر نہیں ہوتا، بلکہ اس شدید ندامت کی بنا پر ہوتا ہے، جو برائی کرنے کے بعد ان کے اندر پیدا ہوئی ہو۔ ندامت (repentance) کا مثبت پہلو یہ ہے کہ وہ آدمی کے اندر اس بات کا شدید جذبہ پیدا کرتی ہے کہ آدمی اپنی اصلاح کرے، اور برائی کے بعد مزید شدت کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کرے۔ ندامت کے ذریعہ پیش آنے والایہی مثبت جذبہ ہے جو اللہ کے قانون کے مطابق برائی کو بھلائی میں تبدیل کردیتا ہے۔
برائی کی ایک صورت وہ ہے جب کہ کوئی آدمی جب برائی کرنے کے بعد اسی پر قائم ہوجائے۔ ایسے آدمی کی برائی اس کو اور زیادہ برا بنا دیتی ہے۔ لیکن جس آدمی کا یہ حال ہو کہ برائی کرنے کے بعد اس کے اندر انٹراسپکشن (introspection) پیدا ہو۔ وہ یہ فیصلہ کرے کہ اب مجھے دوبارہ برائی نہیں کرنا ہے، بلکہ اس کے برعکس،مجھے بھلائی کے راستے پر مزید اضافہ کے ساتھ چلنا ہے۔ تو ایسے آدمی کے لیے اس کی برائی برعکس طور پر بھلائی کا محرک بن جاتی ہے۔ وہ مزید اضافہ کے ساتھ بھلائی کے راستے پر چلنے لگتا ہے۔ یہی وہ صفت ہے جو ایک سچے مومن کی برائی کو بھلائی میں بدل دیتی ہے۔