رسول سے تعلق
ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے کہ— اللہ سے حب شدید مطلوب ہے، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے جو چیز مطلوب ہے، وہ صرف اتباع ہے، یا اتباع کے ساتھ emotional attachment بھی۔
اس کو جواب یہ ہے کہ رسول اللہ سے جو اتباع مطلوب ہے وہ سادہ اتباع نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ نے انسان کو ایک ایسی صراط مستقیم دکھائی، جو انسان کو جنت تک پہنچانے والی ہے۔ اس طرح کا عطیہ اپنے آپ میں صاحب عطیہ کے بارے میں ایموشنل اٹیچمنٹ پیدا کرتا ہے۔ یہ ایموشنل اٹیچمنٹ ذاتی فضیلت کی بنا پر نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ کےکنٹری بیوشن کی بنا پر ہے۔یعنی پیغمبر سے ہم کو جو ہدایت ملتی ہے، جب انسان کو اس ہدایت کا گہرا شعور حاصل ہوتاہے تو اپنے آپ اس کو رسول اللہ سے ایموشنل اٹیچمنٹ پیدا ہوجاتا ہے۔ذاتی فضیلت صرف اللہ کا حصہ ہے، جو کہ واجب الوجود ہے۔ بقیہ تمام انسان اللہ کے پیدا کیے ہوئے ہیں، بشمول پیغمبر۔ اس اعتبار سے ذاتی فضیلت صرف اللہ رب العالمین کو حاصل ہے۔ ذاتی فضیلت کے معنی میں اللہ کا کوئی شریک نہیں۔ بقیہ انسانوں کا درجہ اس کے عمل سے متعین ہوتا ہے، نہ کہ ذاتی فضلیت کی بنا پر۔
اللہ سے محبت اس اعتبار سے مطلوب ہے کہ اللہ نے ہم کو پیدا کیا، اسی سے ہم کو تمام چیزیں ملی ہیں۔ اس کے مقابلے میں رسول سے ایموشنل اٹیچمنٹ اس اعتبار سے پیدا ہوتا ہے کہ رسول نے بے پناہ قربانی کے بعد اپنے آپ کو اس کا مستحق بنا یا کہ اللہ ان پر اپنی وحی اتارے، اور ان کو یہ توفیق دے کہ وہ اسوۂ حسنہ بن کر تمام انسانوں کے لیے ایمانی زندگی کا ماڈل بن جائے۔ ایموشنل اٹیچمنٹ بہت اہم ہے۔ لیکن مطلق نوعیت کا ایموشنل اٹیچمنٹ ایک مومن کو صرف اللہ کے ساتھ قائم ہوتا ہے۔ مطلق نوعیت کے ایموشنل اٹیچمنٹ میں کوئی اللہ کا شریک نہیں۔ اسی حقیقت کو حدیث میں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:إنما أنا قاسم واللہ یعطی (صحیح البخاری، حدیث نمبر71)۔