غلطی کا اعتراف
غلطی انسان کی صفت ہے (to err is human)۔ عام طور پر لوگوں کا مزاج ہے کہ وہ اپنی غلطی کا کھلے انداز میں اعتراف نہیں کرتے۔ طرح طرح کے الفاظ بول کر وہ اس کی صفائی پیش کرتے رہتے ہیں۔ یہ عادت بہت زیادہ عام ہے۔ مگر یہ ایک مہلک عادت ہے۔ غلطی کا اعتراف اتنا زیادہ مفید ہے کہ اگر لوگ اس کو جانیں تو وہ اس کو اپنی ذہنی ارتقا کے لیے ایک سنہری موقع (golden chance) سمجھیں۔ اور ایک لمحےکی تاخیر کے بغیر فورا کہہ اٹھیں کہ میں غلطی پر تھا:
I was wrong
جب آپ یہ کہتے ہیں کہ میں غلطی پر تھا تو آپ اپنے ذہن کو ایک سگنل (signal) دیتے ہیں۔ یہ سگنل کہ علم کے بہت سے گوشے ایسے ہیں جہاں تک ابھی تمھاری پہنچ نہیں ہوئی۔ یہ سگنل آپ کے ذہن کو مثبت سمت میں متحرک کردیتا ہے۔ اس طرح آپ کے لیے ذہنی ارتقا (intellectual development) کا دروازہ کھل جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر بار جب آپ یہ کہتے ہیں کہ میں غلطی پر تھا تو ہر بار آپ اپنے ذہنی ارتقا کے لیے ایک تخلیقی دروازہ (creative door)کھول دیتے ہیں۔ آپ اپنے اندر ایک ایسا فکری عمل (intellectual process) جاری کردیتے ہیں، جو کسی اور طریقے سے جاری نہیں ہوسکتا۔ اس اعتبار سے غلطی کا اعتراف کرنا ایک موقع (opportunity) کو استعمال کرنا ہے۔ اور غلطی کا اعتراف نہ کرنا، ایک موقع کو کھودینا ہے، جو دوبارہ کبھی آنے والا نہیں۔غلطی کا کھلا اعتراف کرنا، اس بات کی علامت ہے کہ آدمی کے اندر تواضع (modesty) کا مزاج ہے۔ اور تواضع اپنے آپ میں ذہنی اور روحانی ارتقا کا ایک عظیم خزانہ ہے۔ جو آدمی تواضع سے محروم ہے، وہ معرفت سے بھی محروم رہے گا۔ تواضع سے محرومی آدمی کے اندر ذہنی جمود (intellectual stagnation) پیدا کردیتی ہے۔ اور تواضع کا مزاج آدمی کے اندر ذہنی ارتقا کے دروازے کھول دیتا ہے، حتی کہ کوئی دروازہ اس کے لیے بند نہیں رہتا۔