شرک کیا ہے
شرک سب سے بڑا گناہ ہے۔ قرآن میں بتایا گیا ہے کہ اللہ دوسرے گناہوں کو معاف کردے گا، لیکن وہ شرک کو معاف نہیں کرے گا ( النساء 48:، 116)۔ شرک اپنی حقیقت کے اعتبار سے یہ ہے کہ انسان کسی کو اللہ کا برابر (equal) سمجھے، اور اس کے ساتھ اللہ جیسا معاملہ کرے۔ اس سلسلے میں قرآن کی ان دو آیتوں کا مطالعہ کیجیے: الَّذِی جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ فِرَاشًا وَالسَّمَاءَ بِنَاءً وَأَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجَ بِہِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًا لَکُمْ فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّہِ أَنْدَادًا وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ (2:22)۔یعنی وہ ذات جس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا بنایا اور آسمان کو چھت بنایا، اور اتارا آسمان سے پانی اور اس نے پیدا کئے پھل تمہاری غذا کے لئے۔ پس تم کسی کو اللہ کے برابر نہ ٹھہراؤ، حالاں کہ تم جانتے ہو۔دوسری آیت یہ ہے: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّہِ أَنْدَادًا یُحِبُّونَہُمْ کَحُبِّ اللَّہِ وَالَّذِینَ آمَنُوا أَشَدُّ حُبًّا لِلَّہِ (2:165)۔ یعنی کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا برابر ٹھہراتے ہیں۔ وہ ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے رکھنا چاہئے۔ اور جو اہل ایمان ہیں، وہ سب سے زیادہ اللہ سے محبت رکھنے والے ہیں۔
توحید یہ ہے کہ انسان اللہ سے سب سے زیادہ محبت کرے۔ اور شرک یہ ہے کہ انسان حُبً شدید کے معاملے میں اللہ کے سوا کسی اور کو شریک کرلے۔ توحید اور شرک دونوں اصلاً اعتقادی صفات ہیں۔ بقیہ چیزیں مظاہر شرک ہیں، نہ کہ حقیقت شرک۔خدا کی دریافت ایک ایسی ہستی کی دریافت ہے جو انسان کا خالق ہے۔ ان تمام چیزوں کو دینے والا ہے جو انسان کو اپنی زندگی کے لیے درکار ہیں۔ خدا کی اس حیثیت کا گہرا ادراک جب کسی آدمی کو ہوتا ہے تو وہ اللہ کو اپنا سب کچھ سمجھنے لگتا ہے۔ اس کے نتیجے میں انسان کے اندر اپنے رب کے لیے بے پناہ محبت پیدا ہوجاتی ہے۔ اس کے دل کی گہرائیوں میں اللہ کے سوا کسی اور کے لیے جگہ نہیں ہوتی۔ اللہ کی دریافت کا لازمی نتیجہ اللہ سے محبت ہے، اور اللہ سے محبت کا یہ لازمی نتیجہ ہے کہ دوسری تمام محبتیں اس کے دل سے نکل جائیں۔