ماں باپ کا رول
میرے تجربے کے مطابق، شادی کے ناکام ہونے کا سب سے بڑا سبب لڑکی کے ماں باپ کا غلط رول ہے۔ میں نے پایا ہے کہ ماں باپ شادی کے وقت تو خوب دھوم مچاتے ہیں۔ وہ اپنی استطاعت سے زیادہ پیسہ خرچ کرتے ہیں، حتیٰ کہ وہ فضول خرچی کا وہ کام کرتے ہیں جس کو قرآن میں شیطانی کام بتایا گیا ہے (17:27)۔ لیکن لڑکی کے ماں باپ کے لیے اِس سے زیادہ ضروری ایک اورکام ہے، اس کو وہ بالکل انجام نہیں دیتے۔ اور وہ ہے لڑکی کو اِس اعتبار سے تیار کرنا کہ وہ شادی کے بعد خوش گوار زندگی گزار سکے۔ تقریباً تمام ماں باپ کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں کے ساتھ لاڈ پیار تو خوب کرتے ہیں، لیکن وہ حقیقی محبت کے معاملے میں ناکام رہتے ہیں۔
ماں باپ کو یہ جاننا چاہیے کہ وہ اپنی لڑکی کو ہمیشہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔ ایک وقت آئے گا جب کہ وہ اپنے خاندان سے باہر کے ایک مرد سے اس کا نکاح کریں گے اور اس کے ساتھ رہنے کے لیے لڑکی کو بھیج دیں گے۔ یہ ایک کھلی ہوئی بات ہے کہ ماں باپ کے ساتھ جس ماحول میں لڑکی رہتی ہے، وہ اُس سے بالکل مختلف ہوتا ہے جو بعد کو شوہر کے ساتھ رہنے کی صورت میں اُسے پیش آتا ہے۔ یہ بھی ایک واضح بات ہے کہ لڑکی کا اپنے ماں باپ کے ساتھ رہنا عارضی ہوتا ہے اور شوہر کے ساتھ مستقل۔ ایسی حالت میں ماں باپ کو چاہیے کہ اپنی لڑکی کووہ آداب سکھائیں جو اُس کے لیے بعد کی زندگی میں کام آنے والے ہیں۔ وہ اُس کو تربیت دے کر شوہر کی رفیقِ حیات بنائیں، نہ کہ محض والدین کی نورِ نظر۔
میرا تجربہ ہے کہ ننانوے فی صد سے زیادہ ماں باپ اِس معاملے میں اپنی ذمے داری کو ادا کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اُن کی اِس کوتاہی کی سزا اُن کی لڑکی کو ساری عمر اپنی بعد کی زندگی میں بھگتنی پڑتی ہے۔ مثلاً عورت اپنی غیر حقیقی تربیت کی بنا پر ہمیشہ اپنے میکے کو اپنا گھر سمجھتی رہتی ہے، حالاں کہ صحیح یہ ہے کہ وہ شادی کے بعد اپنی سُسرال کو اپنا گھر سمجھے۔ اِسی طرح والدین شادی کے بعد بھی اپنی لڑکی پر اپنا حق سمجھتے ہیں اور غیر ضروری مداخلت کرتے رہتے ہیں۔ والدین کا یہ رویّہ محبت کے نام پر دشمنی ہے۔ وہ صرف نادان دوستی ہے اور نادان دوستی ہمیشہ اُلٹا نتیجہ پیدا کرتی ہے۔