ذریعۂ سکون
قرآن کی سورہ الروم میں ارشاد ہوا ہے: خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا(30:21)۔ یعنی خدا نے تمھاری جنس سے تمھارے لیے جوڑے پیدا کیے، تاکہ تم اُن سے سکون حاصل کرو۔ اِس آیت میں سُکون سے مراد صرف معروف اِزدواجی سکون نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد زیادہ برتر سکون ہے۔ اِس کا مطلب ہے— زندگی کا رول ادا کرنے کے لیے ایک پُرسکون پارٹنر حاصل کرنا:
To find a peaceful partner for playing a greater role in life.
اِس دنیا میں کوئی بڑا کام صرف اجتماعی کوشش کے ذریعے ممکن ہے۔ اکیلا ایک آدمی کوئی بڑا کام نہیں کرسکتا۔ اِس اجتماع کی پہلی اور فطری صورت نکاح کے ذریعے ایک عورت اور ایک مرد کا باہم اکٹھا ہونا ہے۔ دو روحوں کا یہ اجتماع سب سے زیادہ کامیاب اجتماع ہے۔ یہ واحد اجتماع ہے جس میں طَرفین قلبی سکون اور کامل اعتماد کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھی بنتے ہیں۔
نکاح کے ذریعے ایک عورت اور ایک مرد کی یک جائی اِس دنیا میں بننے والی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ طرفین کو اگر اس کا احساس ہو تو وہ اِس کو ایک عظیم نعمت سمجھیں اور دونوں مل کر اتنا بڑا کام کریں جو انسانوں کی کوئی دوسری کمپنی نہیں کرسکتی۔
فطرت نے ہر عورت اور ہر مرد کو اعلیٰ صلاحیت دی ہے۔ جو لوگ بھی جدوجہد کی مطلوب شرط کو پورا کریں، وہ اپنے اپنے دائرے میں اعلیٰ کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ بدقسمتی سے عورت کا برتر رول، شعوری طورپر، نہ مشرقی دنیا دریافت کرسکی اور نہ مغربی دنیا۔