لَو میریج ناکام کیوں
جدید دور میں جب لو میرج (love marriage) کا طریقہ رائج ہوا تو اکثر عورت اور مرد نے یہ یقین کرلیا کہ اب انھوں نے نکاح کے معاملے میں آخری فارمولا دریافت کرلیا ہے۔ اب یہ ممکن ہوگیا ہے کہ ہر عورت اور مرد لو میریج کے ذریعے اپنی پسند کی شادی کرے اور پھر اپنی پسند کے مطابق، اپنے لیے بہترین زندگی کی تعمیر کرے۔لیکن تجربہ بتاتا ہے کہ لو میریج کا طریقہ پوری طرح ناکام ثابت ہوا۔ آج کل ساری دنیا میں یہ حال ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں لو میریج کے ذریعے اپنی پسند کی شادیاں کرتے ہیں، لیکن سروے کے مطابق، پچاس فی صد سے زیادہ شادیاں ناکام ہوتی ہیں۔ لو میریج نے لوگوں کو خوش گوار ازدواجی زندگی کا تحفہ نہیں دیا۔
لومیریج کی ناکامی کا سبب کیا ہے۔ اِس کا سبب یہ ہے کہ لو میریج صرف ایک غیر فطری میریج کا خوب صورت نام ہے۔ ہوتا یہ ہے کہ ایک نوجوان عورت اور ایک نوجوان مرد ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں اور ظاہری خوش نُمائی کی بنا پر وہ ایک دوسرے کو پسند کرلیتے ہیں۔ مگر پھر جب دونوں کے درمیان عملی تعلق قائم ہوتا ہے تو اُن پر کھلتا ہے کہ انھوں نے جس چمک دار چیز کو سونا سمجھا تھا، وہ سونا ہی نہ تھا۔
اصل یہ ہے کہ نکاح سے پہلے جو لو اَفئر(love affair) ہوتا ہے، وہ صرف نظر فریبی کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ نکاح کے بعد جب دونوں کے درمیان عملی تعلق ہوتا ہے تو نظر فریبی کا سَراب (mirage)ختم ہوجاتا ہے اور حقیقی صورتِ حال سامنے آجاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قبل از نکاح جو چیز غیر معمولی نظر آئی تھی، وہ بعد از نکاح صرف ایک معمولی چیز بن کر رہ جاتی ہے۔ اب مایوسی کا دور شروع ہوتا ہے جو آخر کار طلاق یا کم ازکم دوری تک پہنچ جاتا ہے۔
درست طریقہ صرف یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکیاں نکاح کے معاملے کو اپنے والدین پر چھوڑ دیں۔ تاہم والدین کو اِس معاملے میں ایسا کرنا چاہیے کہ وہ اپنی اولاد سے اِس بارے میں رائے لیں، اِس کے بعد ہی وہ کوئی آخری فیصلہ کریں۔