انتظار کی پالیسی
انتظار کرو اور دیکھو (wait and see) ایک قدیم مقولہ ہے۔ یہ صرف ایک مقولہ نہیں، وہ فطرت کاایک قانون ہے۔ انتظار کی پالیسی بہتر انجام کے استقبال کے ہم معنیٰ ہے۔ ایک چیز جو آج آپ کو نہیں ملی، اُس کو پانے کے لیے آپ کَل کا انتظار کریں تو یہ بلاشبہ ایک اعلیٰ دانش مندی کی بات ہوگی۔ عین ممکن ہے کہ جو کچھ آپ کو آج نہیں ملا، وہ کل اپنی پوری مطلوب صورت میں آپ کو مل جائے۔
شادی شدہ زندگی میں شوہر اور بیوی دونوں یہ غلطی کرتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھی کوآج ہی ویسا دیکھنا چاہتے ہیں، جیسا کہ وہ اُن کے دماغ میں بساہوا ہے۔ اِس معاملے میں وہ وقت کے عامل (factor) کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ حالاں کہ یہ ایک معلوم بات ہے کہ کوئی چیز وقت سے پہلے کسی کو نہیں ملتی۔ عورت اورمرد دونوں کو جاننا چاہئے کہ اِس دنیا میں ایسا نہیں ہوسکتاکہ جو چیز کل ملنے والی ہے، وہ آج ہی آپ کو مل جائے۔
نکاح کے بعد جب ایک عورت اور ایک مرد ایک گھر میں اکٹھا ہوتے ہیں تو یہ دونوں کے لیے ایک نیا تجربہ ہوتاہے۔ دونوں فطری طورپر ایک دوسرے سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ دونوں فطری طورپر اپنے آپ کو ایک دوسرے کے مطابق بنا نا چاہتے ہیں۔ یہ فطری عمل نکاح کے پہلے دن سے شروع ہو جاتا ہے۔ زوجین کا کام یہ ہے کہ وہ اِس فطری عمل (process) کو جاری رکھنے میں مدد گار بنیں۔ وہ ایسا کوئی کام نہ کریں جو اِس فطری عمل کو درہم برہم کردینے والا ہو۔
انتظار کا مقصد اِسی فطری عمل میں مدد دینا ہے۔ انتظار کا مقصد یہ ہے کہ یہ فطری عمل بلا روک ٹوک جاری رہے، یہاں تک کہ وہ اپنی آخری حد پر پہنچ جائے۔ انتظار ایک عمومی اصول ہے۔ اُس کا تعلق ہر بڑی کامیابی سے ہے۔ یہی اصول شوہر اور بیوی کے معاملے میں بھی درست ہے۔ آپ صرف یہ کیجیے کہ انتظار کیجیے، اور اس کے بعد آپ کو یقینی طورپر اپنی مطلوب چیز مل جائے گی۔یہ فطرت کا قانون ہے اور اِس دنیا میں فطرت کے قانون سے بڑا کوئی قانون نہیں۔