سختی یا عزم
ایک مغربی سفر میں میری ملاقات ایک مسیحی خاتون سے ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ میرا شوہر سخت (stubborn) ہے۔ مجھے اس کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ میں نے کہا کہ یہ کوئی حقیقی مسئلہ نہیں، یہ صرف سوچ کا مسئلہ ہے۔ آپ اپنی سوچ درست کر لیجیے اور پھر یہ مسئلہ اپنے آپ ختم ہوجائے گا۔ آپ یہ نہ سوچئے کہ آپ کا شوہر سخت ہے۔ ’ سخت‘ ایک منفی لفظ ہے۔ منفی الفاظ میں آپ کسی بات کو سوچیں تو اس کے بارے میں معتدل انداز میں سوچنا ممکن نہیں ہوتا۔ اس کے بجائے آپ کو اِس بارے میں مثبت الفاظ استعمال کرنا چاہیے، تاکہ آپ جو کچھ سوچیں، وہ مثبت ذہن کے تحت سوچیں، نہ کہ منفی ذہن کے تحت۔
میں نے کہا کہ آپ یہ کہیے کہ آپ کے شوہر کے اندر عزم (determination) کا مادّہ ہے۔ وہ کسی چیز کے بارے میں سوچتے ہیں تو اَٹل انداز میں سوچتے ہیں۔ یہ ایک مردانہ صفت ہے اور وہ بلاشبہ ایک اچھی صفت ہے۔ اگر یہ صفت نہ ہو تو آدمی ہمت کے ساتھ زندگی کے چیلنج کا سامنا نہیں کرسکتا۔ اور جو آدمی چیلنج کا سامنا نہ کرسکے، وہ کبھی زندگی میں کامیاب بھی نہیں ہوسکتا۔
مذکورہ خاتون کئی زبان جانتی تھیں اور وہ پروفیشن کے اعتبار سے ترجمان (interpreter) تھیں۔ میں نے کہا کہ آپ کا پروفیشن چیلنجنگ پروفیشن نہیں ہے۔ اِس پروفیشن میں نرم ہونا ایک اچھی بات ہے۔ آپ کا نرمی کا مزاج آپ کے پروفیشن کے عین مطابق ہے، مگر آپ کے شوہر ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں مینیجر ہیں۔اس کام میں ان کو ہر وقت چیلنج کا سامنا رہتا ہے۔ خدا نے آپ کو نرم بنایا، تاکہ آپ اپنے پروفیشن کو کامیابی کے ساتھ کرسکیں۔ اِس کے برعکس، خدا نے آپ کے شوہر کو سختی کا مزاج دیا جو کہ اُن کے پروفیشن کے اعتبار سے ضروری تھا۔ آپ کو چاہیے کہ اِس تقسیم پر آپ شکر کریں، نہ کہ شکایت۔
معاملات میں مثبت رخ پر سوچنا آدمی کو مثبت نتیجے تک پہنچاتا ہے، اور منفی رخ پر سوچنا اُس کو منفی نتیجے تک پہنچاتا ہے۔اِس اصول کا تعلق جس طرح زندگی کے دوسرے معاملات سے ہے، اِسی طرح اس کا تعلق ازدواجی زندگی سے بھی ہے۔ اِس اصول کو جاننا بلا شبہ اِس دنیا میں کامیاب زندگی کی کلید ہے۔