ایک حدیث

اِزدواجی رشتے کے بارے میں ایک جامع نصیحت حدیثِ رسول میں آئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ(صحیح مسلم، حديث نمبر 1469)۔یعنی کوئی مومن مرد کسی مومن عورت سے بغض نہ رکھے۔ اگر عورت کی ایک خصلت اُس کو ناپسند ہو تو اُس کے اندر کوئی دوسری خصلت موجود ہوگی جو اس کو پسندآئے۔

اصل یہ ہے کہ کسی عورت یا مرد کے اندر ساری اچھی صفات پائی نہیں جاتیں۔ یہ فطرت کا نظام ہے کہ کسی کے اندر ایک صفت موجود ہوتی ہے تو اس کے اندر دوسری صفت موجود نہیں ہوتی۔ مثلاً عام طورپر دیکھا گیا ہے کہ ایک عورت یا مرد اگر ظاہری دل کَشی کے اعتبار سے زیادہ ہوں تو وہ داخلی خصوصیات کے اعتبار سے کم ہوں گے۔ اور اگر کسی میں داخلی خصوصیات زیادہ ہوں تو اس کے اندر خارجی صفات کم پائی جائیں گی۔

انسان کا یہ مزاج ہے کہ وہ کسی کے منفی پہلو کو زیادہ دیکھتا ہے، اُس کے مثبت پہلو اکثر اس کی نگاہ سے اوجھل ہوجاتے ہیں۔ یہ ایک تباہ کُن مزاج ہے۔ اِسی مزاج کی وجہ سے رشتوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ اِس کے بجائے اگر ایسا کیا جائے کہ مثبت پہلو پر دھیان دیاجائے اور منفی پہلو کو نظر انداز کردیا جائے تو تعلقات خود بخود خوش گوار ہوجائیں گے۔ ایسا کرنے کی صورت میں ہر مرد کو اُس کی بیوی بہترین رفیقِ حیات دکھائی دے گی اور ہر عورت کو اُس کا شوہر بہترین رفیقِ زندگی نظر آئے گا۔

خدا نے کسی عورت یا مرد کو کم تر پیدا نہیں کیا۔حقیقت یہ ہے کہ ہر عورت اور ہرمرد اپنے آپ میں باعتبار تخلیق کامل ہوتے ہیں۔ یہ ہمارے اپنے فہم کا قصور ہے کہ ہم کسی کو کم اور کسی کو زیادہ سمجھ لیتے ہیں۔ عورت اور مرد اگر اِس حقیقت کو جان لیں تو ان کی زندگی شکر کی زندگی بن جائے، شکایت یا محرومی کا احساس ان کے اندر باقی نہ رہے اور پھر وہ زیادہ بہتر طورپر زندگی کی تعمیر کے قابل ہوجائیں۔

Maulana Wahiduddin Khan
Share icon

Subscribe

CPS shares spiritual wisdom to connect people to their Creator to learn the art of life management and rationally find answers to questions pertaining to life and its purpose. Subscribe to our newsletters.

Stay informed - subscribe to our newsletter.
The subscriber's email address.

leafDaily Dose of Wisdom