تعلیم اور خواتین
تعلیم کی اہمیت جتنی زیادہ مَردوں کے لیے ہے، اتنی ہی زیادہ اس کی اہمیت عورتوں کے لیے بھی ہے۔ تعلیم کے بغیر دونوں ہی ادھورے ہیں۔ تعلیم ہر عورت اور مرد کی ایک ایسی ضرورت ہے جس کو دونوں میں سے کوئی بھی نظر انداز نہیں کرسکتا۔ تعلیم کو نظر انداز کرنا اپنے لیے یہ خطرہ مول لینا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے مطلوبِ اعلیٰ تک نہ پہنچیں، وہ مطلوبِ اعلیٰ تک پہنچے بغیر ناکامی کے احساس کے ساتھ مرجائیں۔
عورت اور مرد دونوں کے لیے تعلیم اتنا زیادہ ضروری ہے کہ اِس معاملے میں کوئی بھی عُذر قابلِ قبول نہیں۔ مشہور مقولہ اِس معاملے میں پوری طرح صادق آتا ہے— اگر تمھارے پاس ایک اچھا عذر ہے، تب بھی تم اُس کو استعمال نہ کرو:
If you have a good excuse, don't use it.
تعلیم کی اہمیت صرف جاب (job)کے لیے نہیں ہے، بلکہ اس کی اہمیت بہتر زندگی کی تعمیر کے لیے ہے۔ موجودہ زمانے میں تمام چیزوں کا تعلق علم اور تعلیم سے ہوگیا ہے۔ ایسی حالت میں کوئی عورت یا مرد اِس کا تحمل نہیں کرسکتے کہ وہ تعلیم سے بے بہرہ رہ جائیں۔ کیوں کہ تعلیم سے بے بہرہ رہ جانا یہ معنی رکھتا ہے کہ ایسا شخص ایک حقیقی انسانی زندگی گزارنے کے قابل نہ ہوسکے۔
ہر آدمی ایک حیوان ہے۔ حیوانیت کے مقام سے اوپر اٹھا کر جو چیز اُس کو انسان کے مقام تک پہنچاتی ہے، وہ تعلیم ہے۔ حیوان اور انسان کے درمیان جو چیز فرق کرتی ہے، وہ تعلیم ہے۔ تعلیم آدمی کو اِس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنی شخصیت کے اندر چھپے ہوئے اعلیٰ امکانات کو بروئے کار لائے، وہ اپنے امکان (potential) کو واقعہ(actual) بنا سکے۔ یہ کام کبھی تعلیم کے بغیر انجام نہیں پاسکتا۔
تعلیم سے مراد پروفیشنل ایجوکیشن نہیں ہے، بلکہ حقیقی ایجوکیشن ہے۔ تعلیم سے مراد اپنے آپ کو علم وحکمت کی دنیا تک پہنچانا ہے۔ پروفیشنل ایجوکیشن کسی آدمی کو صرف جاب دیتی ہے، لیکن علم وحکمت کا حصول آدمی کو اعلیٰ مرتبۂ انسانیت تک پہنچا دیتا ہے۔