لاڈ پیار کا نقصان
لڑکی کے والدین کی سوچ عام طورپر یہ ہوتی ہے کہ اُن کی لڑکی جب سسرال جائے گی تووہاں اس کو گھر کے سب کام کرنے پڑیں گے، اِس لیے وہ چاہتے ہیں کہ اپنے یہاںوہ اپنی لڑکی سے کوئی کام نہ کرائیں۔ حالاں کہ جو لڑکی اپنے میکے میں کام نہ سیکھے یا کام کی عادی نہ بنے، وہ سُسرال پہنچتے ہی اچانک ایسی نہیں ہوجائے گی کہ وہ زور دار طورپر سارے کام کرنے لگے۔ والدین کا یہ طریقہ ایک جھوٹا لاڈ پیارہے، وہ سچی محبت کا طریقہ نہیں۔
میں نے ایسے والدین دیکھے ہیں جو بچی کے پیدا ہوتے ہی اُس کے لیے جہیز کا سامان تیار کرنے لگتے ہیں، مگریہ صرف ایک نادانی ہے۔ تجربہ بتاتا ہے کہ کبھی کوئی جہیز لڑکی کی زندگی میں اس کے کام نہیں آتا۔ ہرجہیز صرف ایک وقتی نمائش ہے، وہ کسی بھی درجے میں لڑکی کی زندگی کی تعمیر کا کوئی ذریعہ نہیں۔تعمیر کا تعلق تیاری سے ہے، نہ کہ نمائش سے۔
والدین کااصل کام جہیز کی تیاری نہیں ، بلکہ اُن کا اصل کام یہ ہے کہ وہ خود لڑکی کو تیار کریں۔ وہ اپنی لڑکی کو اعلیٰ تعلیم دلائیں۔ وہ اپنی لڑکی کی اچھی تربیت کریں۔ وہ اپنی لڑکی کو عملی زندگی کے آداب سکھائیں۔ وہ اپنی لڑکی کے اندر وہ دانش مندانہ مزاج پیدا کریں جو اجتماعی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہے۔
لاڈ پیار(pampering) ایک پورے کلچر کا نام ہے۔ اُس کا اظہار ہر معاملے میں ہوتا ہے۔ مثلاً بچے کی ہر خواہش پوری کرنا، بچے کی ہر غلطی کو یہ کہہ کر ٹال دیناکہ ابھی بچہ ہے، بڑاہونے پر ٹھیک ہوجائے گا۔ اپنی اولاد کو معصوم سمجھنا اور ہر معاملے میں دوسروں کو ذمے دار ٹھیرانا۔ کھانے پینے کے معاملے میں بچے کی ہر مانگ پوری کرنا، خواہ اس کی صحت خراب ہوجائے۔ بچے کو کوئی کام نہ کرنے دینا۔ اپنے بچے کو ہمیشہ اچھا سمجھنا اور دوسروں کو غلط بتانا۔ اپنے بچے کو آرام کا عادی بنانا۔ اپنی اولاد کو زندگی کی جدوجہد سے دور رکھنا۔ جھوٹی محبت کی بنا پر بچوں کے لیے ہر فیشن کی چیز فراہم کرنا۔ ان کو بچپن ہی سے فیشن کا عادی بنانا، وغیرہ۔